سرینگر/پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کے اُس بیان ،جس میں انہوں نے پولیس پر ایک جسمانی طور معذور نوجوان تنویر احمد وار پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کی بات کہی تھی، پرشدیدردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم بارہمولہ قصبے میں نوجوانوںکو تشددپراُکساتاتھاجس سے ان کی زندگیاں خطرے میں پڑجاتی تھیں۔بارہمولہ کے ضلع پولیس سربراہ امتیازحسین نے کہا’’ملزم 2016کی شورش میںپرانے بارہمولہ قصبے میں سرگرم تھا۔وہ اپنے ٹرائی سائیکل جو اُسے فوج نے خیرسگالی کے جذبے کے تحت فراہم کیاتھا،پر گھومتاتھا،اُ سنے اپنی ٹرائی سائیکل کو پاکستانی جھنڈوں سے سجایاہوتاتھااوروہ لائوڈاسپیکرکے ذریعے لوگوں کو تشددکیلئے بلاتاتھا‘‘۔پولیس کے مطابق ایک بار اُس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے پتھروں سے لدی چارٹپر گاڑیوں کوہائی جیک کیا اوروہ پتھر اولڈٹائون بارہمولہ کی سڑکوں پر پولیس کاراستہ روکنے کیلئے اَن لوڈ کئے ۔پولیس کے مطابق ’’یہ وہی شخص ہے جس نے مقتول حریت لیڈرشیخ عبدالعزیزکومظفرآباد چلومارچ کے دوران جلوس کی قیادت کرنے پر مجبور کیاتھانہیں توشیخ عبدالعزیزشیری سے ہی واپس جاناچاہتے تھے۔ملزم ایک ٹرک پرسوارتھااورحریت لیڈرکوخطرناک نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہاکہ اگروہ معذور ہونے کے باوجود جلوس کے آگے آگے جاسکتا ہے توآپ کوکون ساعذر ہے‘‘۔پولیس کے مطابق ملزم سنگبازی،لوگوں کو تشدد پر آمادہ کرنے اوردیگرتشددکے 16معاملات میں ملوث ہے۔