ڈوڈہ//سب ڈویژن بھیسہ کو اے ڈی سی بھدرواہ کے دائرہ کار سے کاٹ کر بھلیسہ میں الگ اے ڈی سی دفتر کے قیام کے مطالبے کو لے کر آل پارٹیز بھلیسہ یونائٹد فرنٹ کے بینر تلے ملک پورہ اور اخیار پور میں منگل کے روز زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ملک پورہ میں مظاہرین کی قیادت فرنٹ کے صدر محمد حنیف ملک اور اخیار پور میں فرنٹ کے رکن اور سابق سرپنچ لیاقت علی شیخ کر رہے تھے۔دونوں مقامات پر مظاہرین بینر لہراتے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے زور دار نعرہ بازی کررے ہوئے بازار میں گھومے اور بعدہ دھرنا دیا۔ مظاہرین عدالتی حکمنامے پر فوری طور عمل در آمد کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے تھے جس میں عدالت عالیہ کی طرف سے سابق ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ بھوپندر کمار اور ایس ڈی ایم گندو چوہدری دل میر کی رپورٹ اور سفارشات کے مطابق اسپیکنگ آرڈر جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مقررین نے عدالتِ عالیہ کی طرف سے جاری حکمنامہ پر عمل درآمد کرنے میں کی جا رہی بے جا تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد اس فیصلے پر عمل کرتے ہوئے سابق ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ اور ایس ڈی ایم گندو کی رپورٹ اور عوامی خواہشات کے مطابق بھلیسہ کو بھدرواہ سے منسلک کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرکے گندو میں اے ڈی سی کے دفتر کے قیام تک حسبِ سابق اے ڈی سی ڈوڈہ کے دفتر سے منسلک رکھنے کا حکمنامہ جاری کرے تاکہ لوگوں کو سڑکوں پر اْترنے اور دوبارہ عدالتِ عالیہ کا دروازہ نہ کھٹکھٹانے کی ضرورت نہ پڑے۔مقررین نے کہا کہ بھلیسہ کو بھدرواہ سے منسلک کرنے کا فیصلہ اہلیانِ بھلیسہ کو کسی بھی طور قبول نہیں ہے جس کا اظہار اْنہوں نے پے در پے احتجاجی مظاہروں سے کیا ہے مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت عوامی خواہشات اور اْمنگوں کے مطابق فیصلے لینے کی بجائے مفاد پرست سیاستدانوں کے حقیر مفادات کو پورا کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے اور ان سیاستدانوں کو وقتی فائدہ پہنچانے کے لئے عوام کے لئے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔مقررین نے کہا کہ اگر ضلع ہیڈکوارٹر سے25کلومیٹر کی دوری پر واقع قصبہ بھدرواہ اور اس سے بھی کم فاصلے پر واقع دیہات کے لوگوں کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کی سہولت فراہم کی گئی تاکہ اْنہیں ڈوڈہ نہ جانا پڑے تو پھر 90 سے120کلومیٹر کی دوری پر واقع گائوں اور دیہات کے لوگوں پر اس حکومت کو رحم کیوں نہ آیا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ سے فاصلے کو مدِ نظر رکھ کر نئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کا قیام عمل میں لایا جاتا تاکہ دور دراز کے لوگوں کو مشکلات اور پریشانیوں سے نجات حاصل ہوتی ، مگر افسوس ہے اْن حکمرانوں اور پالیسی سازوں کی عقل پر کہ جنہوں نے ضلع صدر مقام سے نزدیک ترین لوگوں کو تو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کی سہولت فراہم کی مگر دور دراز علاقہ بھلیس کو نظر انداز کر کے نہ صرف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کے حق سے محروم کر دیا بلکہ اْن کو ڈوڈہ کی بجائے بھدرواہ سے منسلک کر کے مزید30کلومیٹر کا سفر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ اہلیانِ بھلیسہ کو یہ فیصلہ قبول نہیں ہے اور اسے فوری طور منسوخ کر کے ہمیں حسبِ سابق ڈوڈہ کے ساتھ ہی منسلک رکھا جانا چاہیے۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ یہ چند روز کی بات نہیں بلکہ اس سے ہماری نسلیں متاثر ہوں گی۔اْنہوں نے کہا ہے کہ مفاد پرست لیڈروں نے اپنے حقیر مفادات کے لئے اس سے قبل بھی بھلیسہ کے دو ٹکڑے کر کے ایک کو بھدرواہ کے ساتھ اور ایک کو اندروال کے ساتھ لگایا ہے جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں مگر اب ہم مزید استحصال برداشت نہیں کریں گے۔اْنہوں نے ریاستی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی اور متعلقہ وزراء اور بیورو کریٹس سے اپیل کی ہے کہ وہ بھلیسہ سے بھدرواہ تک کا سفر کر کے یہ فیصلہ کریں کہ آیا یہ فیصلہ درست ہے یا غلط اور اس سے بھلیسہ کے لوگوں کے لئے سہولت پیدا ہو گی یا اْن کے لئے مزید مشکلات پیدا کی گئی ہیں۔مقررین نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت نے اس فیصلے کو منسوخ نہ کیا تو اس کا خمیازہ اْسے بھگتنا پڑے گا۔مقررین نے اہلیانِ بھلیسہ سے اپیل کی کہ وہ اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف اْٹھ کھڑے ہوں اور جس حد تک بھی اْنہیں جانا پرے گریز نہ کریں کیوں کہ یہ چند روز کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس سے آنے والی نسلیں بھی متاثر ہوں گی۔