سرینگر//مزاحمتی قائدین نے کہا ہے کہ یہاں کی مشترکہ علیحدگی پسند قیادت کے اتحاد سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے لیکن ہم نے متحد رہنے کا عہد کر کے ہرکسی صورتحال کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عوامی مجلس عمل کے زیر اہتمام میرواعظ منزل پر ایک سیرتی تقریب منعقد ہوئی جس میں میرواعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک ، مولانا عباس انصاری اور دیگر لوگوںنے اظہار خیال کیا۔میر واعظ نے عالم اسلام کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی اور خاص طور پر تین بڑے اسلامی ملکوں، سعودی عرب، پاکستان اور ایران سے اپیل کی کہ وہ امت اسلامیہ کو درپیش مسائل کے حل اور موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے اپنا کلیدی اور رہنمایانہ کردار ادا کریں۔میرواعظ نے کہا کہ بھارت کے مسلمان اور اقلیت بھی طرح طرح کے سماجی اور سیاسی مسائل سے دوچار ہیں ، بابری مسجد کی شہادت کو آج 25سال گزرنے کے باوجود آج تک مسلمانوںکو نہ تو انصاف ملا ہے اور نہ ہی بھارت میں انکا جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ ہے ۔آئے روز ایک نہ دوسرے بہانے مسلمانوںکو چن چن کر قتل کیا جاتا ہے۔ ان کا دینی تشخص اور پرسنل لاء خطرے سے دوچار ہے اور خالص دینی، شرعی مسائل میں حکومت اور عدلیہ مداخلت کررہی ہے جو بیحد تشویشناک ہے ۔میرواعظ نے جموںوکشمیر کی تازہ ترین صورتحال کو انتہائی پریشان کن دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے فوجی جمائو والے اس خطے میں گزشتہ تقریباً تین دہائیوں سے قتل و غارت گری ، مار دھاڑاور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں پورے تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور حکومت ہند کشمیریوں کی اپنی جدوجہد اور تحریک کو طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کچلنے کیلئے وہ تمام حربے استعمال کررہی ہے جو کچھ اس کے بس میں ہے تاہم میرواعظ نے کہاکہ جموںوکشمیر کی تحریک یہاں کے لوگوں کے خون اور دل و دماغ میں رچ بس گئی ہے اور حکومت جس قدر طاقت کا استعمال کریگی اُسی شدت کے ساتھ عوام اور نوجوان تحریک کے ساتھ اپنی وابستگی کا مظاہرہ کریں گے ۔میرواعظ نے بعض عناصر کی جانب سے مسلکی معاملات کو ہوا دیکر ملی اتحاد کو زک پہنچانے کی کوششوںکو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایسے نامنہاد علماء اور واعظین شعوری اور غیر شعوری طور پر دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں اور اس طرح رواں تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی ایجنسیوں کے ایجنڈے کو بڑھاوا دینے کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ میرواعظ نے اعلان کیا کہ اس تمام تر صورتحال کے جائزے اور انسداد کیلئے عنقریب متحدہ مجلس علماء اور سرکردہ شخصیات کا ایک اجلاس طلب کیا جائیگا۔محمد یاسین ملک نے موجودہ سیاسی اور تحریکی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قیادت کا موجودہ اتحاد دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا ہے اور اس اتحاد کو توڑنے کیلئے ایجنسیاں متحرک ہو گئی ہیں لیکن ہم عہد کرتے ہیں کہ تحریک اور کشمیری عوام کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھ کر اتحاد کے اس مشعل کو کسی قیمت پر بجھنے نہیں دیں گے اور نہ ہی اتحاد دشمن قوتوں کے عزائم کو کامیاب ہونے دیں گے۔ مولانا عباس انصاری نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ دین پر عمل پیرا ہو کر اپنا محاسبہ کریں۔