نیو یارک / استنبول / قاہرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعددنیا بھر کے ممالک میں شدید برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے وہیںاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیساتھ ساتھ عرب لیگ اور اسلامی کانفرنس کے ہنگامی اجلاس طلب کرلئے گئے ہیں۔ فرانس،بولیویا ، مصر،اٹلی، سینیگال، سویڈن ،برطانیہ اور یورو گوائے کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج منعقدہوگا۔ جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پرغور کیا جائے گا۔اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریز کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین کے رہنماؤں کوبامقصد مذاکرات اور تنازع کے پرامن حل کیلئے قائل کرنے کے لئے تمام ممکنہ کوششیں کی جارہی ہیں، مقبوضہ بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہئے، وہ آپس میں مل بیٹھیں اور تصفیہ طلب مسائل کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں۔ادھرعرب لیگ نے فلسطین اور اردن کی درخواست پر قاہرہ میں ہنگامی اجلاس ہفتے کے روز طلب کرلیا ہے جبکہ او آئی سی کا ہنگامی سربراہی اجلاس بھی 13 دسمبر کو استنبول میں منعقد کیا جائیگا۔ دونوں بین الاقوامی فورمز میں امریکا کے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پرغورجائے گا۔دریں اثناء فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کیخلاف نئے سرے سے انتفاضہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن عمل معطل کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انتظامیہ کا بھی بائیکاٹ کردیں۔