کلکتہ// راجستھان کے ضلع راجسمند میں ''لو جہاد کے نام پر 50سالہ بنگالی مسلم '' کے قتل کے خلاف جادو پور یونیورسٹی کے طلبا ءکا ایک گروپ نے کلکتہ میں واقع آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر کیشو بھون کے گھیرا¶ کیلئے جلوس نکالا تھا مگر جلوس کو راستے میں روک دیے جانے پر پولس اور طلباءکے درمیان جھڑپ ہوگئی جس میں کئی افراد زخمی ہوگئے ۔پولس کے ذریعہ لگائے گئے بریگیڈ کو توڑنے کی کوشش کررہے طلباءکو گرفتار کیے جانے کے بعد ہی طلباءبے قابو ہوگئے اور پولس و طلباءکے درمیان جھڑپ ہونے لگی۔اس میں تین طلباءاور دو پولس اہلکار زخمی ہوگئے ۔پولس نے اس معاملے میں 20 طالب علم کو گرفتار کیا ہے ۔جادو پور یونیورسٹی کے ایک طالب سادانائیک مکھوپادھیائے نے بتایا کہ جلوس پر امن انداز میں آگے بڑھ رہاتھاکہ اسی درمیان پولس نے ہمارے ساتھ سختی شروع کردی اور ہمارے کچھ ساتھیوں کو گرفتار کرکے پولس اسٹیشن لے گئے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری ساتھی طلباءکو بلا شرط رہا کیا جائے ۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم اس کے خلاف بڑی مہم چلائیں گے ۔جادو پور یونیورسٹی کے طلباءنے بتایا کہ راجستھان کے راجسمند ضلع میں پیش آنے والے یہ بہیمانہ واقعہ نے ثابت کردیا ہے کہ آر ایس ایس نے ملک کے نوجوانوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جو زہر پھیلایا تھا، وہ بے قابو ہوتا جارہا ہے ۔اب کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ۔کسی کا بھی کسی بھی وقت قتل ہوسکتا ہے ۔یہ کوئی ایک فرد کی حرکت نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے اس لیے ہم لوگ آر ایس ایس کے دفتر کا گھیرا¶ کرنے کا پروگرام بنایا تھا ۔مگر پولس نے اس پرامن جلوس کو تشدد میں تبدیل کرکے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے ۔دوسری جانب مغربی بنگال کی وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے راجستھان میں لو جہاد کے نام پر مارے گئے بنگالی مسلم افرازالاسلام کے اہل خانہ کو 3لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے ۔افرازالاسلام کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ راجستھان میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔ہماری ریاست کے مالدہ ضلع کے رہنے والے افرازالاسلام خان کو بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا ہے ۔اس کی وجہ سے اس کے خاندان پر غم کا پہاڑ ٹوٹ گیا ہے ۔ہم اس خاندان کی چھوٹی سی مدد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ مقتول کے خاندان کو بنگال حکومت 3لاکھ روپے دے گی۔وزیرا علی ممتا بنرجی نے اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہی کل ٹوئیٹ کرتے ہوئے اس پورے واقعہ پر غم و غصہ کا اظہار کیا تھا اورٹوئٹ میں کہا تھا کہ کوئی انسان اس قدر حیوانیت پر کیسے اتر سکتا ہے ؟۔مالدہ کے رہنے والے افرازالاسلام کے قتل پر سی پی ایم کے رکن پارلیمنٹ محمد سلیم نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس و بی جے پی نے جس زہر کو پھیلایا تھا یہ اس کا نتیجہ ہے ۔مغربی بنگال سی پی ایم کے لیڈر ڈاکٹر فواد حلیم نے اپنے فیس بک پر لکھا ہے کہ سی پی ایم مقتول کے اہل خانہ کے ساتھ ہے اور اب وقت آگیا ہے جمہوریت کے تحفظ کیلئے جدو جہد کا آغاز کیا جائے ۔