سرینگر // انسانی حقوق کے عالمی دن پر مزاحمتی قائدین کی طرف سے یو این او آفس تک مارچ کرنے نیز احتجاجی ہڑتال کال کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے شہر سرینگر کے 6پولیس تھانوں کے حدود میں سختی سے اور 3پولیس تھانوں کے حدود میں جزوی بند شیں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ضلع انتظامیہ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال میں رخنہ پیدا ہونے کے پیش نظر اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ پائین شہر کے نوہٹہ، خانیار، رعناواری،مہاراج گنج اور صفا کدل اور سیول لائنز کے مائسمہ پولیس تھانوں کے حدود میں دفعہ 144سختی سے نافذ رہے گا ۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس تھانہ کرالہ کھڈ، کوٹھی باغ اور رام منشی باغ کے حدود میں جزوی بندشیں عائد رہیں گی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ آج مزاحمتی قائدین نے لالچوک سے سونہ وار یو این او آفس تک انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعہ پر ریلی نکالنے کا پروگرام بنایا ہے۔اس دوران انتظامیہ نے سنیچر کو سید علی گیلانی کی رہائش گاہ واقع حیدر پورہ میں ’انسانی حقوق کی پامالیاں اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی‘ کے موضوع پر منعقد ونے والے سمینار کی اجازت نہیں دی۔اس سلسلے میں اگرچہ میر واعظ عمر فاروق کو دو دن قبل ہی خانہ نظر بند کیا گیا ہے جبکہ لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک روپوش ہیں۔جب سمینار کی شرکت کرنے کے لئے شرکاء حیدر پورہ میں آنے لگے تو اس سے قبل ہی پولیس نے گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کی گئی تھی جنہوں نے شرکا کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔پولیس کی قدغن کی وجہ سے سمینار منعقد نہیں ہوسکا۔اس دوران یاسین ملک کو گرفتار کرنے کیلئے چھاپے ڈالے۔ پولیس نے جاوید احمد زرگر اور محمد یاسین بٹ کے گھروں پر چھاپے ڈالے ۔پولیس نے محمد یاسین بٹ کے سسرال واقع چھانہ پورہ پر بھی چھاپہ ڈالا۔نور محمد کلوال کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا ۔ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ کے گھر پر بھی دو روز قبل چھاپہ ڈالا گیا۔ پولیس نے لبریشن فرنٹ دفتر واقع آبی گزر پر بھی چھاپہ ڈالا۔