سرینگر+اننت ناگ+کولگام// مشترکہ مزاحمتی قیادت کی لالچوک اننت ناگ چلو کال کو صوبائی انتظامیہ نے سخت ترین انتظامات کی بدولت ناکام بنا دیا۔اس مقصد کی خاطر شہر سرینگر کے 7پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیں اور اسی طرح اننت ناگ قصبہ میں بھی ناکہ بندی کی گئی۔مزاحمتی قائدین کو یا تو خانہ نظر بند کیا گیا یا پھر انہیں گرفتار کیا گیا۔تاہم اس دوران اننت ناگ اور نالہ مار روڈ پر سنگبازی اور شلنگ کے واقعات رونما ہوئے۔جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس منقطع رہی،جبکہ وادی میں ریل سروس بھی معطل کر دی گئی۔
بندشیں
سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے جمعہ کو جنوبی قصبہ اننت ناگ میں لال چوک چلو کی کال دی تھی۔انتظامیہ نے کال ناکام بنانے کیلئے اننت ناگ قصبہ اور پائین شہر کے حساس علاقوں میں جمعہ کو سخت ترین بندشیں عائد کیں۔قصبہ اننت ناگ کی مکمل ناکہ بندی کی گئی اور کرفیو جیسی پابندیاں عائد رکھیں گئیں۔کال کے سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھااور اضافی فورسز و پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ضلع تک آنے والی سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا۔کھنہ بل پہلگام ، مٹن سے اننت ناگ اوراننت ناگ ڈورو سڑکیں خار دار تاروں سے بند کردی گئیں تھیںجس کے دوران راہگیروں کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔قصبہ میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ،اس صورتحال کی وجہ سے پورے قصبہ میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا اور سخت ترین ناکہ بندی سے شہریوں کو اپنے ہی گھروں کے اندر قیدی بناکر رکھا گیا تھا۔ لو گوں کو صبح کے وقت دودھ اور روٹی لانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ۔ قصبہ اور ضلع سے ملنی والی دیگر اضلاع کی سڑکوں کو بھی بند کیا گیا تھا،اور ان پر سخت پہرے بٹھا دئیے گئے تھے۔ ضلع میں جمعہ کو بھی انٹرنیٹ کی سہولیات منقطع رہیں،جبکہ شوپیاں،کولگام اور پلوامہ میں بھی انٹرنیٹ پر پابندی عائد رہیں۔ جنوبی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،تاکہ کسی بھی ممکنہ احتجاجی مظاہرے یا لالچوک چلو کال کی مناسبت سے امکانی جلوس کو پہلے ہی ناکام بنا دیا جائے۔کولگام کے کیموہ،کھڈونی اورونپوہ میں مکمل ہڑتال رہی،جبکہ قصبہ میں بھی اس کے اثرات مرتب تھے۔سڑکوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت بند تھی،جبکہ کچھ جگہوں پر تلاشیاں لی جا رہی تھی،اور اننت ناگ کی طرف جانے والے راستوں پر ناکے لگائے گئے تھے۔اس دوران بجبہاڑہ،مٹن،کوکر ناگ،ڈورو،شانگس،اچھ بل،عشمقام،پہلگام،قاضی گنڈ، دیوسر،پلوامہ،ترال،اونتی پورہ،کاکہ پورہ اور شوپیاں کے علاوہ زینہ پورہ میں بھی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا تھا تاہم گاڑیاں چلتی رہیں۔ادھرشہرخاص اورسیول لائنزمیں7پولیس تھانوں بشمول صفاکدہ،نوہٹہ،مہاراج گنج،خانیار،رعناواری کرالہ کھڈاورمائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیوجیسی بندشیں اورپابندیاں عائدرہنے کے ساتھ ساتھ سبھی حساس علاقوں ومقامات پرفورسز اہلکار تعینات تھے۔بڑی تعدادمیں مقامی اورمرکزی پولیس فورس کے مشترکہ دستے سریع الحرکت رکھے گئے تھے ۔ پائین شہر کے نوہٹہ، گوجوارہ، حول، خواجہ بازار، رانگر اسٹاپ، بابہ ڈیم اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ اْن کے علاقوں میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔اس دوران پائین شہر اور سیول لائنز میں کم وبیش تمام علاقوں میں سڑکوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ ان علاقوں میں تمام دکانیں، کاروباری ادارے، بنک، پیٹرول پمپ اور دفاتر وغیرہ مکمل طور بند او ر گاڑیوں کی نقل و حرکت معطل ہوکر رہ گئی۔مائسمہ اور کرالہ کھڈ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی طور پر بندشیں عائد کی گئی تھی۔تاہم لالچوک اور اس کے متصل بازار کھلیں تھے،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل حرکت بھی جاری تھی۔جامع مسجد سرینگر کے ارد گرد سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی،جس کی وجہ سے دوسرے ہفتے بھی مسلسل اس تاریخی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکیں۔
احتجاج
جنوبی قصبہ اننت ناگ میں نماز جمعہ کے بعد سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے۔قصبہ کے کاڑی پورہ میںنوجوانون نے بندشوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر آکر،احتجاج کرتے ہوئے پیش قدمی شروع کی،تاہم پہلے سے موجود فورسز اور پولیس اہلکاروں نے انکی کوشش کو ناکام بنادیا۔احتجاجی مظاہرین نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔یہ صورتحال کچھ دیر تک جاری رہی۔ادھر جمعہ سہ پہر نالہ مار روڑ پر راجوری کدل اور کاوڈارہ کے بیچ اس وقت نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی،جب دن بھر تعینات فورسز اہلکاروں نے واپس کی راہ لی۔ اس موقعہ پر فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے نوجوانوں نے پتھر پھینکے جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔تحریک حریت نے بعد نماز جمعہ خانقاہ معلی سرینگر سے ایک احتجاجی جلوس برآمد کیا ۔ احتجاجی جلوس کی قیادت تحریک حریت کے صدر ضلع سرینگر محمد رفیق اویسی کررہے تھے ۔
گرفتاریاں
لالچوک چلو کال کے پیش نظر حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں برآمد ہونے والے جلوس کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق کو حراست میں لیا۔ میر واعظ عمر فاروق جمعہ کو قریب12بجکر30منٹ پر کارکنوں کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ واقع نگین سے باہر آئے اور خانہ نظر بندی کے حصار کو توڑتے ہوئے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر پہلے سے موجود اہلکاروں نے میرواعظ کو حراست میں لیکر تھانہ نگین میں نظر بند رکھا۔جمعرات اور جمعہ کی درمیان شب کو پولیس نے چھاپہ مارا اور تحریک حریت کے عمر عادل سمیت دونوں کارکنوں کو کئی دیگر ساتھیوں سمیت حراست میں لیا۔جمعرات کو ہی پولیس نے چھاپے کے دوران ماس مومنٹ کے چیئر مین مولوی بشیر احمد عرفانی اور اسلامک پولٹیکل پارٹی کے چیئرمین محمد یوسف نقاش کو حراست میں لیا۔ تحریک حریت کے امتیاز حیدر، محمد سلطاب بنگرو،پیپلز لیگ کے نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی،مسلم لیگ کے فاروق غطہ پوری اور بشیر احمد بٹ کو گزشتہ بدھ کے روز گرفتار کر کے تھانہ بڈگام میں نظر بند رکھا گیا،جبکہ تحریک حریت کے تعشوق بانڈے کو گرفتار کر کے تھانہ بیرہ میں بند رکھا گیا۔ تحریک مزاحمتی کے سربراہ بلال صدیقی کو بھی گزشتہ روز ہی گرفتار کیا گیا۔ادھر پی پی پی سربراہ انجینئر ہلال احمد وار کو بھی جمعہ صبح مائسمہ سے گرفتار کیا گیا۔محمد اشرف صحرائی اور آغا سید حسن کو بھی گھروں میں نظر بند رکھا گیا۔محمد یاسین ملک کئی دنوں سے سرینگر سینٹرل جیل میں نظر بند ہے۔شوکت احمد بخشی،نور محمد کلوال، مختار احمد وازہ،، محمد اشرف لایا، مشاق احمد اجمل، ظہور احمد بٹ، مولانا مدثر ندوی، محمد شفیع ڈار،، عبدالاحد، عارف خان، حفیظ الرحمن، غلام محمد ڈار، ، رمیز راجہ، بشیر احمد راتھر، عبدالستار، مشتاق احمد میر، فیاض احمد میر، رفیق احمد، عمر احمد بالا، معراج الدین پرے، مدثر احمد، فیاض احمد، امتیاز احمد، وغیرہ شامل ہیں، فاروق احمد سوداگر، شبیر احمد، ظہور احمد بٹ، ایڈوکیٹ یاسر رئوف دلال کوبھی خانہ و تھانہ نظر بند رکھا گیا ۔
انٹرنیٹ و ریل سروس معطل
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی کال کے پیش نظر جنوبی کشمیر میں دوسرے روز بھی انٹرنیٹ سروس معطل رہیں۔جمعرات شام کو ہی جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع میں انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا،جس کا سلسلہ جمعہ کو بھی جا ری رہا۔ادھر کال کے نتیجے میں بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل کو بھی جمعہ کے روز معطل رکھا گیا۔