سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اننت ناگ میں جمعہ کو جلسہ منعقد نہ کرنے کے ضمن میں ریاستی حکومت نے ایک بار پھر طاقت کا استعمال کرکے پورے کشمیر خاص طور پر جنوبی کشمیر اور سرینگر کے شہر خاص میں شدید کرفیو ، بندشوں اور قدغنیں عائد کرنے ، مرکزی جامع مسجد سرینگر کو ایک بار پھر سیل کر کے مسلمانوںکو نماز جمعہ جیسے فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ خدمات پر روک لگا کرپروگرام ناکام بنانے کی مذموم کوشش کی۔جبکہ گیلانی، میر واعظ اور ملک کو نظر بند رکھا گیا۔قائدین نے کہا کہ حکومت کے جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کے تمام دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے اور حکمرانوں نے خود اپنے عمل سے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔مزاحمتی قیادت کے پروگرام کو قوت کے بل پر ناکام بنانے کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پرامن پروگرام تھا اور ہمیں جنوبی کشمیر کے عوام کے ساتھ گزشتہ دو سالوں سے بالخصوص ان کے ساتھ روا رکھے گئے انسانیت سوز سلوک ، مار دھاڑ ، قتل وغارت اور بنیادی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں کے تناظر میں ان کے تئیں ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرنا تھا لیکن حکومت نے پرامن پروگرام سے خائف ہوکرکرفیو اور قدغنیں عائدکرکے لوگوں کے نقل و حمل کو مسدود کردیا۔اطلاعات کے مطابق شبانہ چھاپوں کے دوران محمد اشرف صحرائی ، آغا سید حسن الموسی الصفوی، محمد اشرف لایا،شوکت احمد بخشی، نور محمد کلوال عمر عادل ڈار اور دیگر کئی افراد کو گرفتار کیا ہے۔