ماگام بڈگام// وسطی ضلع بڈگام کے ماگام قصبے میں ایک دہائی قبل ڈگری کالج کی مانگ کرنے کے دوران احتجاجی مظاہروں کا حصہ بننے والے مہلوک25 سالہ نوجوان کی یاد میں جمعہ کے روز مکمل ہڑتال کی گئی ۔ظہور احمد میر کو سال 2007 میں اس وقت مارا گیا تھا جب اس وقت کی پی ڈی پی اور کانگریس کی ملی جلی سرکار نے ریاست میں کئی نئے ڈگری کالج قائم کئے جانے کو منظوری دی تھی تاہم ماگام قصبے کا نام اس وقت لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ جسکے نتیجے میں مقامی آبادی سیخ پا ہوگئی اور نوجوانوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کیا تھا۔ ڈاکٹر الطاف جو مارے گئے نوجوان کے قریبی رشتہ دار ہےں کا کہنا تھا کہ 15 دسمبر کو جب علاقے کے نوجوان احتجاج کرنے لگے اور ماگام قصبے سے ریلی نکالنے لگے تو اس وقت فورسز نے مظاہرین پر گولی چلا دی جس دوران ظہور احمد کو سینے میں گولی لگی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ متاثرین کو آج تک انصاف کا انتظار ہے۔ اگر چہ انسانی حقوق کے ریاستیکمیشن نے اس حوالے سے سرکار کو ہدایات بھی دی تھی تاہم انہیں لاگو نہیں کیا گیا جس وجہ سے ہمیں قانونی لڑائی لڑنی پڑ رہی ہے۔ دریں اثناءمہلوک ظہور احمدکی یادمیں ان کی10 ویں برسی کے موقع پر یوتھ ویلفیئر کمیٹی ماگام کی طرف سے قصبے میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس میں مقررین نے مقا می آبادی کی امنگوں کی خاطر انکی جان فشانی کو یاد کیا۔ اس سلسلے میں قصبے میں سبھی کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت بھی کافی کم دکھائی دی جبکہ جامع مسجد سے نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاج ریلی جو مین چوک ماگام سے ہوتے ہوئے قبرستان تک پہنچی اور وہاںظہور احمد کے ایصال ثواب کے لئے دعائیہ مجلس منعقد ہوئی