سرینگر//لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے کہا ہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کے اعلان کردہ اسلام آباد (اننت ناگ) جلسے پر غیر جمہوری پابندی عائد کرکے بھارت اور اسکے ریاستی خیرخواہوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ مزاحمتی خیمے کا سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ کرفیو،پابندیاں،گرفتاریوں کا وسیع چکر،شبانہ چھاپوں کی بھرمار اور ایسے ہی دوسرے اقدامات جموں وکشمیر کا ایک پولیس اسٹیٹ ہونے کا ثبوت ہیں۔ نور کلوال نے کہا کہ ایک پرامن سیاسی پروگرام پر پابندی عائد کرکے اور پورے کشمیر خاص طور پر جنوبی کشمیر کو ایک میدان جنگ میں تبدیل کرتے ہوئے پولیس نے ہر قسم کے مذموم طاقت کا استعمال کرتے ہوئے جس انداز سے جلسے کو روکنے کی سعیٔ قبیح کی ہے ،وہ بھارتی جمہوریت کے چہرے پر سوالیہ ہے۔ نماز جمعہ کے بعد پولیس نے لبریشن فرنٹ کے اراکین معراج الدین پرے اور مدثر احمد کو عین اسوقت گرفتار کرلیا جب وہ اسلام آباد پہنچنے میںکامیاب ہوگئے تھے۔ مذید براںپولیس نے فرنٹ کے نائب چیئرمین شوکت احمد بخشی کو بھی کل سے خانہ نظر بند کررکھا ہے جبکہ علیل زونل صدر نور محمد کلوال کی جملہ سرگرمیوں پر بھی پولیس نے پچھلے ایک ہفتے سے پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ نور کلوال نے کہا کہ جس بے ہنگم انداز میں پولیس نے حریت (ع) چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق کو روک کر گرفتار کیا اور حریت (گ) چیئرمین سید علی شاہ گیلانی کے گھر کو خار دار تاروں اور دوسری رکاوٹیں کھڑی کرکے مکمل طور پر سیل کردیا نیز فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت دوسرے لوگوں کو قید کرکے جیل میں ڈال دیا ہے وہ اس بات کا واضح ثبوت فراہم کرنے کیلئے کافی و شافی ہے کہ جموں کشمیر کو کسی جموریت یا حکومت کے ذریعے نہیں بلکہ محض بندوق کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔پانپور میں جمعہ کو ہی ایک پرامن عوامی احتجاج پر پولیس کے حملے اور کئی جوانوں جن میں فیضان احمد اور عبید احمد نامی طلاب شامل ہیں کو گرفتار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے نور محمد کلوال نے کہا کہ عوام پر ظلم و جبر ڈھانے والے حکمرانوں اور پولیس کو یاد رکھنا چاہئے کہ مکافات عمل کے ابدی قانون کے تحت انہیں اس ظلم ایک نہ ایک دن حساب ضرور دینا پڑے گا۔ ادھر پیروان ولایت کے سیکریٹری جنرل آغا سید یعصوب نے متحدہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دئے گئے اسلام آباد چلو کال پر سرکاری پابندیوں اور مزاحمتی رہنمائوں کی گرفاتاریوں اور نظربندیوں کی شدید مذمت کی ہے ۔ آغا سید یعصوب قدغنوں اور پابندیوں کو سرکاری بوکھلاہٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نواز سرکار مزاحمتی قیادت کی سرگرمیوں سے ڈر اور خوف محسوس کررہی ۔