نیشنل گرین ٹریبونل کی ہدایات پر تبادلہ خیال

Kashmir Uzma News Desk
6 Min Read
 جموں //گورنراین این ووہرا جو شری امرناتھ جی شرائین بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں ،نے حال ہی میں نیشنل گرین ٹریبونل کی طرف سے امرناتھ جی یاترا کے تناظر میں جاری کی گئی ہدایات پر تبادلہ خیال کرنے اور آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کرنے کے حوالے سے 9؍ جنوری 2018ء کو شری امرناتھ جی شرائین بورڈ کی ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی ہے۔شرائین بورڈ کے سی ای او کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران قانونی مشیروں اور دیگر متعلقین نے ٹربیونل کی ہدایات کے حوالے سے مختلف سماجی ، سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے احتجاج کا نوٹس لیا گیااور بتایاگیا کہ این جی ٹی نے شرائین بورڈ کو اپنا نکتہ نظر سامنے رکھنے کے بغیر ہی ہدایات جاری کیں۔سی ای او نے کہا کہ اپیل داخل کرنے کے لئے قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ بورڈ میں جامع تبادلہ خیال کے بعد لیا جائے گا۔واضح رہے کہ این جی ٹی نے ایک کیس گوری مولی کی بنام سٹیٹ آف جموں اینڈ کشمیر اینڈ آدرس میں 13؍ دسمبر 2017ء کو عبوری آڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیڑھیوں کے آخری نکتے سے لے کر پوتر گپھا تک کے علاقے کو سائیلنس زون قرار دیا جانا چاہیئے۔ٹربیونل نے مزید ہدایت دی کہ ان ہدایات پر بلا کسی تاخیر کے عمل کی جانی چاہئیں تاہم 14؍ دسمبر 2017ء کے ایک اور حکمنامے میں این جی ٹی نے واضح کر دیا کہ شری امرناتھ جی مہا شولنگم کے سامنے  کھڑے ہونے والے شردھالو یا کوئی بھی دوسرے شخص کو چاہئے کی وہ خاموشی برقرار رکھے اور پوتر گپھا تک جانے والی دیگر حصوں بشمول سیڑھیوں پر روزانہ کی آرتھی کے دوران ایسی کوئی پابند ی عائد نہیں رہے کی۔15؍ نومبر 2017ء کے حکمنامے میں این جی ٹی نے جنگلات و ماحولیات وزارت کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اوراس کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ شور کی سطح سمیت پابندی کے دیگر پہلوئوں سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کریں۔شری ماتا ویشنوی دیوی یاترا کے حوالے سے این جی ٹی نے 13نومبر کے حکمنامے میں بورڈ کو ہدایت دی کہ وہ  بن گنگا اور ادکھواری کے درمیان سات کلومیٹر لمبے تاراکوٹ مارگ کو 24؍ نومبر 2017ء تک چالو کریںاور بھون میں کسی بھی کوئی بھی تعمیر نہیں کی جانی چاہیئے اور بھون میں ہر روز یاتریوں کی تعداد 50ہزار تک محدو د کی جانی چاہیئے اور اضافی یاتریوں کو کٹرا یا ادکھواری میں ہی روکا جانا چاہیئے۔
 

وی سی سنٹرل یونیورسٹی جموںاورکمشنر محکمہ صنعت گورنرسے ملاقی

جموں //سنٹرل یونیورسٹی آف جموں کے وایس چانسلر پروفیسر اشوک آیمہ نے  راج بھون میں گورنر این این ووہرا جو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں ، کے ساتھ ملاقات کی ۔ پروفیسر آیمہ نے گورنر کو جانکاری دی کہ یونیورسٹی کے 15 شعبوں کو  پگلہ رایا سوچانی میں مستقل کیمپس تک منتقل کیا گیا ہے اور یونیورسٹی میں اس وقت 35 تدریسی پروگرام چلائے جاتے ہیں ۔ انہیں مزید جانکاری دی گئی کہ مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں کے ساتھ 18 قومی اور چار بین الاقوامی مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں جن میں 13 پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ گورنر کو جانکاری دی گئی کہ یونیورسٹی اس وقت 46 تحقیقی پروجیکٹوں پر کام کر رہی ہے ۔ وی سی نے مزید کہا کہ یونیورسٹی فروری 2018 میں وائس چانسلروں کی کانفرنس کی میز بانی کرنے کے علاوہ اگلے برس یونیورسٹی کا پہلا کنووکیشن بھی منعقد کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس سی آئی حیدرآباد کے اشتراک سے جنوری 2018 میں تربیت پانے والے آئی اے ایس افسروں کیلئے ایگزیکٹو پروگرام کا بھی انعقاد کیا جائے گا ۔ ملاقات کے دوران یونیورسٹی کو تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں معیار کی بلندیوں تک پہنچانے سے جُڑے مختلف امور کو بھی زیر بحث لایا گیا ۔ ادھرصنعت و حرفت کے کمشنر سیکرٹری شلیندر کمار نے  یہاں راج بھون میں گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹی چیوٹ کے کام کاج سے جُڑے مختلف پہلوؤں کے بارے میں جانکاری دی ۔ گورنر نے کمشنر سیکرٹری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ اہم ادارہ اگلے چند ہفتوں کے دوران مکمل طور سے قایم ہو جائے اور کشمیر یونیورسٹی کے ساتھ اسے منسلک کرنے کے عمل میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہئیے ۔ کمشنر سیکرٹری نے گورنر کو مختلف اقدامات کے بارے میں جانکاری دی اور انہیں ریاست میں ہینڈی کرافٹ اور ہینڈ لوم سیکٹر کو دوام بخشنے کیلئے کئے جا رہے اقدامات سے بھی آگاہ کیا ۔ 
 

 

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *