سرینگر// نیشنل کانفرنس کی جانب سے پیر کے روز پی ڈی پی و بی جے پی مخلوط حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ تاہم پولیس نے ریلی کے شرکاءکی لال چوک کی طرف پیش قدمی کو شیر کشمیر پارک کے نزدیک روک لیا۔ آئے روز ہلاکتوں،کرفیو، کریک ڈاﺅنوں، بندشوں، فورسز زیادتیوں، راشن ، پانی اور بجلی کی قلت اور چور درازے سے برتیوں کے خلاف نیشنل کانفرنس کی ایک احتجاجی ریلی پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس سے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میں برآمد ہوئی جبکہ کئی لیڈران ، عہدیداران ،بلاک صدور صاحبان، یوتھ اور خواتین ونگ کے عہدیداران کے علاوہ کارکنوں کی ایک بڑی جمعیت نے شرکت کی۔ ریلی میں پی ڈی پی سرکار کی مبینہ عوام کش اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ریلی کے شرکاءنے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر ’محبوبہ تیری سرکار میں خون ہی خون ہے‘، ’محبوبہ تیری سرکار میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے‘، ’محبوبہ تیری سرکار میں نہ پانی ، نہ بجلی ، نہ کھانڈ اورنہ تیل ہے‘، ’محبوبہ تیری سرکار میں ہر سو قتل عام ہے‘ اور مختلف قسم کی احتجاجی تحاریر درج تھیں۔اس کے علاوہ ریلی کے متعدد شرکار نے بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف بطور احتجاج اپنے ہاتھوں میں لالٹین اٹھاکے رکھے تھے۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر لحاظ سے ناکام ثابت ہوئی ہے جس کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پی ڈی پی حکومت نے گذشتہ 3سال میں ظلم و ستم کے ریکارڈ مات کردیئے، آئے روز کرفیو اور بندشوں سے لوگوں کا جینا حرام ہوگیاہے، نمازوں پر پابندی اور مساجد پر تالے چڑھانا اب روز کا معمول بن گیا ہے،بے جا گرفتاریوں اور بلاوجہ پکڑ دھکڑ سے نوجوان پود عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 2017کو پُرامن سال جتلانے کے بلند بانگ فریبی دعوے کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 2017میں اب تک 59عام شہری پیلٹ اور گولیوں کی بینٹ چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ کل ہی کپوارہ میں ایک بے گناہ ڈرائیور کو ہلاک کیا گیا جبکہ اس سے ایک روز قبل ہندوارہ میں ایک خاتون گولیوں کا نشانہ بنی، کیا یہی پی ڈی پی کا پُرامن سال ہے؟ اگر 59عام شہریوں کی ہلاکتوں کے باوجود پی ڈی پی والوں کو 2017پُرامن محسوس ہوتا ہے تو کشمیری قوم کا خدا ہی حافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جموں وکشمیر پر دو سرکاریں کام چلا رہی ہیں، ایک ناگپور کی اور دوسری مقامی سرکار ہے البتہ ناگپور سرکار کے فیصلے زیادہ چلتے ہیں اور مقامی سرکار کے کم۔ ساگر نے کہا کہ ریاستی سرکار کے کام میں بھی بھاجپا کی منظوری کے بنا کچھ نہیں ہوتا۔ چودھری محمد رمضان نے کہا کہ ہماری حکومت کے دوران ایک کروڑ صارفین کو سرکاری راشن گھاٹوں سے چاول، کھانڈ ، آٹا اور مٹی کا تیل فراہم ہوتا تھا لیکن موجودہ عوام دشمن پی ڈی پی سرکار نے فوڈ سیکورٹی بل اور مفتی محمد سعید راشن سکیم متعارف کرکے لوگوں کی پیٹ پر لات ماری۔ 60لاکھ کی آبادی کو اب مہنگے داموں راشن خریدنا پڑھتا ہے اور راشن گھاٹوں پر اب صرف چاول فراہم ہوتے ہیں، کھانڈ ، آٹا اور مٹی کا تیل نایاب ہے۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ عام لوگوں کے مشکلات میں ہر روز ہورہے اضافے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت خواب غفلت میں پڑی ہے ،عوام کا کوئی پُرسانِ حال نہیں، بجلی اور پینے کا صاف پانی نایاب ہے، راشن ، پانی ، بجلی اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی ہر گزرتے دن کے ساتھ بدسے بدتر ہورہی ہے جبکہ تعمیر و ترقی کے کاموں کی رفتار بھی ماند پڑگئی ہے۔ امسال میٹر والے علاقوں میں گاہ گاہ ہی بجلی کے درشن ہوتے ہیں جبکہ غیر میٹر شدہ علاقوں کا حال بہت برا ہے۔ کپوارہ کے لولاب کی مثال دیتے ہوئے ناصرا سلم وانی نے کہا کہ مذکورہ علاقے میں 24گھنٹوں میں صرف30منٹ بجلی کی فراہمی ہوتی ہے اور یہی حال پوری وادی کا ہے۔