نئی دہلی //مرکز نے کہاہے کہ گزشتہ برس کی نوٹ بندی کے بعد وادی کشمیر میں پتھراﺅ کے واقعات جبکہ ماﺅ نواز تشدد سے متاثرہ علاقوں کے اندر پر تشدد وارداتوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور نقدی کی قلت کی وجہ سے ہی وادی میں جنگجو بنک لوٹنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ مرکزی وزارت خزانہ نے پارلیمنٹ کو اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ ملک میں گزشتہ برس پرانے کرنسی نوٹوں کے استعمال پر پابندی عائد کرنے سے تشدد سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔خزانے کے مرکزی وزیر مملکت شیو پرتاپ شکلا نے ایک سوال کے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ نوٹ بندی کے بعد ملک کی سیکورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور مجموعی طورحالات قابو میں ہیں۔انہوں نے جموں کشمیر کا خاص طور سے ذکر کرتے ہوئے کہا” نوٹ بندی کے بعدجموں کشمیر میں سنگبازی کے واقعات میںخاطر خواہ کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میںنقدی کی قلت کے باعث جنگجوکئی بار بنک لوٹنے پر مجبور ہوئے“۔ وزیر موصوف نے مزید کہا”جہاں تک بائیں بازو کے تشدد سے متاثرہ علاقوں کا تعلق ہے، پرانے نوٹوں کے استعمال کے بعد ماﺅ نوازوں اور ان کے ہمدردوں سے 90لاکھ روپے ضبط کئے گئے جبکہ 8نومبر2016سے 29نومبر2017کے درمیان 564ماﺅ نواز جنگجوﺅں اور ان کے اعانت کاروں نے اپنے آپ کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کردیا“