سرینگر / جموں و کشمیر میں سوائن فلو نامی وبائی بیماری نے پچھلے 6سال کا ریکارڈ توڑ کرابتک 22افراد کو اپنا شکار بنالیا ہے جن میں 19کشمیر صوبے میں جبکہ جموں میں ابتک 3افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کی عدم دلچسپی، بنیادی سہولیات کا فقدان اور لوگوں میں جانکاری کی کمی کی وجہ سے خنزری وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کافی تیزی سے پھیل رہی ہے اور ابتک 400سے زائد افراد اس سے متاثرہوگئے ہیں۔ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز میں موجود ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ سوائن فلوی نامی بیماری نے ابتک19افراد کی جان لی ہے جبکہ 300سے زائد افراد خنزئری وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ300افراد میں سے 104افراد کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جن میں 79کو علاج و معالجے کے بعد گھر روانہ کیا گیا جبکہ19کی موت واقع ہوئی ہے اور 6افراد ابھی مخصوص وارڈ میں زیر علاج ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سوائن فلو کی تازہ شکار ایک خاتون ہوئی ہے جس کی موت 9دسمبر2017کو واقع ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لوگوں میں سوائن فلو کے حوالے سے جانکاری کی کمی اور بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگ خنزیری وائرس کی زد میں آرہے ہیں اور پہلے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگ اس بیماری کے شکار ہورہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سکمز صورہ میں اگر چہ سوائن فلو بیماری کافی تیزی سے پھیل رہی ہے تاہم جگہ اور عملے کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو سوائن فلو کے حوالے سے تاریکی میں رکھا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سوائن فلو کے علاج و معالجے کیلئے بنائے گئے قوائد و ضوابط پر عمل نہیں ہورہا ہے اور اسلئے خنزیری وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ڈاکٹر نثارالحسن کہتے ہیں کہ کشمیر میں لوگوں کو سوائن فلو کے نئے وائرس کے بارے میں جانکاری نہیں دی گئی اور سوائن فلو کے بارے میں حقائق کو چھپایا گیا جسکی کی وجہ سے سوائن فلو سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران خواب خرگوش میں رہے۔انہوں نے کہا کہ سوائن فلو سے مرنے والے افراد کی موت کا ذمہ دار محکمہ صحت ہے جنہوں نے لوگوں کو بروقت جانکاری نہیں دی کیونکہ وبائی بیماریوں سے لڑنے کیلئے لوگوں کو ستمبر مہینے میں ہی ویکسین لینے پڑتے ہیں تاہم وادی میں وبائی بیماریوں میں نظر رکھنے والے محکمہ صحت کے نوڈل افسر ڈاکٹر ایس ایم قادری نے بتایا کہ محکمہ صحت کے اداروں میں صرف 3مریضوں کے خنزیری وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جنہیں علاج و معالجے کیلئے سکمز صورہ منتقل کیا گیا ۔‘‘ ڈاکٹر ایس ایم قادری کہتے ہیں کہ سوائن فلو کو قابو کرنے میں درجہ حرارت کافی اہم رول اداکرتا ہے۔واضح رہے کہ پورے بھارت میں وبائی بیماریوں پر نظر رکھنے والے آئی ڈی ایس پی کیا عدادو شمار کے مطابق سال 2009میں جموں و کشمیر میں سوائن فلو کی بیماری سے 20افراد متاثر تھے جن میں 2کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ سال 2015میں سوائن فلو بیماری کے 495مریضوں کا علاج و معالجہ کیا گیا جن میں 20زندگی کی جنگ ہار گئے ۔ امسال 2017کے نومبر اور دسمبر مہینے میں جموں اور کشمیر کے دونوں صوبوںمیں 400سے زائد مریض خنزیری وائرس سے متاثر ہے جن میں 22کی موت ہواقع ہوئی ہے۔