سرینگر//سرکاری خزانے کو آن لائن کرنے سے قبل250کروڑ روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے تعمیراتی ٹھکیداروں کے مشترکہ پلیٹ فارم سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے سرینگر مونسپل کارپوریشن پر تعمیراتی کاموں کو التواء میںڈالنے کا الزام عائد کیا۔سرینگر میں ایک میٹنگ کے دوران کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اور کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ وادی بھر میں تعمیراتی کام سست رفتاری کے ساتھ کیں جاتے ہیں،جبکہ ایک منصوبے کے تحت رقومات کو جموں منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اسی طرح کشمیر کیلئے مخصوص تعمیراتی رقومات کو جموں منتقل کیا گیا،اور دانستہ طور پر تعمیراتی کاموں کی سست رفتاری کی وجہ سے رقومات منتقلی کیلئے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت اہم اور تعمیراتی محکموں میں ان افسراں کو تعینات کیا جاتا ہے،جن کے ریکارڑ ٹھیک نہیں ہے،اور جو سست رفتاری سے کام کرنے کے عادی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان افسراں کو جہاں سیاست دانوں کا آشرواد حاصل ہیں،وہی انکی تیور بھی اس قدر سخت ہیں کہ وہ عام شہریوں کی بات سننا بھی گوارہ نہیں کرتے۔فاروق احمد ڈار نے سرینگر مونسپل کارپوریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امید کی جا رہی تھی،کہ نئے مونسپل کمشنر تعمیراتی کاموں میں سرعت لائے گے،تاہم انہوں نے نامعلوم وجواہات کی بنیاد پر ان کاموں کو سست کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر مونسپل کارپوریشن میں بنیادی طور پر ہر ایک کام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نے الٹی میٹم دیا،کہ اگر ایس ایم سی میں لگے یخ کو پگلانے کی کوشش نہیں کی گئی،تو وہ متحک و منظم احتجاجی لہر شروع کرینگے۔اس دوران انہوں نے کہا کہ حکومت کا مںصوبہ ہے کہ ٹریجریوں کو آن لائن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس سے انہیں کوئی بھی اعتراض نہیں ہے،تاہم اس سے قبل250کروڑ روپے کی بقایاجات کی رقم کو واگزار کیا جائے۔فاروق احمد ڈار نے کہا کہ حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس رقم کو سرد خانے میں ڈال دیا جائے،اور ٹریجریوں کو آن لائن کرنے کے بعد رقومات کی واگزار کیلئے کمیٹی تشکیل دیں،تاہم انہوں نے کہا کہ تعمیراتی ٹھکیدار اس کی اجازت نہیں دینگے۔انہوں نے کہا کہ ٹھکیدار پہلے ہی برسوں اس رقم کا انتظار کر رہے ہیں،اور اس کو التواء میں ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ پہلے ہی ریاست کی سیاحت کو ایک منصوبے کے تحت منفی پرپگنڈہ سے ختم کیا گیا،اور اب رہی سہی کثر متحرک طبقے تعمیراتی ٹھکیداروں کے روزگار پر شب خون مارنے سے پری کی جا رہی ہے۔