سرینگر//سرینگر کے ایس پی کالج کے متصل چنار باغ کے رہایشوں نے انکی باز آبادکاری میں مبینہ بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اصل فہرست کے تحت زائد از70کنبوں کورکھ آرتھ میں بسایا گیا۔منگل کو یہاں پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے رکھ آرتھ میں انکے نام پر22 گھروں کو بسانے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک صدی سے رہائش پذیر جگہ سے جہاں انہیں منتقل کیا جا رہا ہے،وہی اصل فہرست کے تحت انکی باز آبادکاری عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ اصل میں یہ زمین بجرنگ مند کی ہے،جس پر وہ گزشتہ90 برسوں سے آباد ہیں، جبکہ 1989 میں ژونٹھ کوہل کے پشتوں پر آباد لوگوں کو ریاستی ہائی کورٹ کے حکم سے منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اراضی 1981 میں مندر نے انہیں99برسوں کیلئے پٹے پر دی تھی،جس پر انہوں نے عارضی مکانات تعمیر کرائے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے مزید کہا’’1990میں نامسائد حالات شروع ہونے کی وجہ سے ژونٹھ کوہل کے دیگر لوگوں کو بسانے کا عمل تھم گیا،تاہم بعد میں انہیں2007میں سمر بگ میں بسایا گیا،جبکہ عدالت نے یہ حکم نامہ دیا کہ1989کی فہرست میں جو لوگ موجود نہیں ہے،انہیں صرف35ہزار روپے کا معاوضہ دیا جائے‘‘،تاہم ہم نے پٹے پر اراضی لی تھی اور ہم نے ناجائز قبضہ نہیں کیا تھا،اس لئے ہمارے کیس کو الگ رکھا گیا۔ مظاہرین کے مطابق عدالت نے ہدایت دی کہ انہیں ڈل میں رہائش پذیر لوگوں کی طرز پر باز آباد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بعد میں اس اراضی سے متعلق لاوڈا کے سامنے الگ سے کیس پیش کیااور سر نو اس کا سروئے ہوا۔ مظاہرین کے مطابق2014کے تباہ کن سیلاب کے دوران انہوں نے انتظامیہ سے رابطہ قائم کیااور اس بات کی پیشکش کی کہ اگر انہیں زمین ضرورت ہے،تو وہ اس کا قبضہ حاصل کریں،کیونکہ اس وقت انکے مکانات سیلاب سے تباہ ہوئے ہیںاور انکی باز آبادکاری کی جائے۔ احتجاجیوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انتظامیہ سے افہام و تفہیم ہوااور انہیں رکھ آرتھ میں بسانے کا فیصلہ لیا گیااور ایک مرتبہ پھر لاوڈا اور دیگر محکموں نے صوبائی کمشنر کی ہدایت پر سروئے کیااور رپورٹ پیش کی،جس میں52کنبے وہاں پر رہائش پذیر تھے جبکہ باقی لوگوں کی صرف اراضی موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران بمنہ کے رکھ آرتھ میں40کنال اراضی کی نشاندہی ہوئی جبکہ اس وقت ایک غیر سرکاری انجمن کشمیر سامنے آیااور انہوں نے مکانات تعمیر کرنے کی ذمہ داری لی۔ان کا کہنا تھا’ جب مکانات کی تعمیر مکمل ہوئی تو مذکورہ ادارے نے از خود اس میں21کنبوں کو آباد کیاجو کہ فہرست میں شامل نہیں تھے،جس پر چنار باغ کے مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کی نوٹس میں یہ بات لائی‘‘۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر سرینگر نے اس بات کا سخت نوٹس لیا اور26ستمبر 2017کو یہ مکانات انتظامیہ کے سپرد کرنے کیلئے کہاتاہم مکانات سپرد نہیں کئے گئے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سرکار کے پاس موجود اصل فہرست کے مطابق مکانات تفویض کئے جائیں۔