ریاستی حکومت نے میڈیکل سپلائز کارپویشن قائم کرکے عام آدمی کی سہولت کا دوران کھولا تھا، مگر حکومت کی عدم توجہی کے بہ سبب عام انسان، جس میں کم آمدن والا طبقہ زیادہ اہم ہے، ضروری فائیدہ حاصل نہیں کر پا رہا ہے۔ کیونکہ کارپوریشن کے پاس کم و بیش ہر وقت ادویات کا سٹاک موجود نہیں رہتا، جسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کارپوریشن کے پاس اپنا کوئی بجٹ نہیں ہوتا انہیں صرف آڑر کئے گئے ادویات کے عوض فنڈس فراہم کئے جاتے ہیں، جو ادویات کی سپلائی میں تاخیر کا سبب بنتا ہے۔ چنانچہ سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو ضروری ادویات کےلئے بازار کا رُخ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے، جہاں وہ ادویہ فروشوں کے مافیا کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ کارپوریشن کو فعال بنانے کے لئے ضروری عملہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے، لیکن بار بار کی یاد ہانیوں کے باوجود اس جانب مناسب توجہ نہیں دی جاتی ۔ چنانچہ کشمیر میں اس کارپوریشن کے پاس چند نفوس پر مشتمل افرادی قوت ہے، جن میں سے متعدد کو سرمائی ایام میں دربار مو کے ساتھ جموں جانا پڑتا ہے۔یہ ضروری انتظامات کرکے ہی کارپوریشن صحیح معنوں میں فعال بن سکتی ہے ورنہ حسب سابق یہ کارپوریشن کاغذات تک ہی محدود رہے گی اور عملی طور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میڈیکل سپلائز کارپوریشن کا منصوبہ کا تصور 2003میں اس وقت سامنے آیا تھا جب اْس وقت کے وزیر صحت نے تامل ناڈو کا دورہ کرکے وہاں قائم تامل ناڈو میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی کارکردگی سے متاثر ہوکر اسی طرح کی کارپوریشن ریاست میں قائم کرنے کا فیصلہ لیاتھا، جس کے بعد اس منصوبہ کو کابینہ میں منظوری دی گئی اور چند عہدے بھی تخلیق کئے گئے تھے تاہم عملی طور یہ کارپوریشن کبھی فعال نہیں بن سکی۔زمینی سطح پر ادویات کی خریداری اور سپلائی کے حوالے سے وہی مافیا سرگرم رہا جو تاحال کام کررہا ہے۔ ماضی میں ہسپتالوں میں جعلی ادویات کی خرید و فروخت اور سپلائی کا سکینڈل سامنے آنے کے بعد حکومت نے کارپوریشن کے قیام کا فیصلہ کیا ۔کیونکہ کارپوریشن میں ادویات کی خریداری اور سپلائی کا نظام قدرے شفاف ہے اور اس کے نتیجہ میں نہ صرف ادویات کی بروقت سپلائی یقینی بنائی جاسکتی ہے بلکہ معیاری ادویات فراہمی بھی ممکن ہے کیونکہ اس کے تحت ادویات خریدنے سے قبل ان کی جانچ کا فول پروف نظام میسر رکھنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ جس کے بعد ہی خریداری عمل آتی ہے۔ اور یہ سارا عمل سنگل ونڈو سسٹم کے تحت ہوتا ہے۔ جہاں بدعنوانیوں کے امکان انتہائی کم سے کم ہوتے ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ کارپویشن کے قیام کے مقاصد کسی بھی طور پر پورے نہیں ہوئے ہیں، وجوہات کا ذکر اوپر کی سطور میں آیا ہے۔فی الوقت عوامی حلقوں میں یہ غالب تاثر پایا جارہا ہے کہ اس کارپوریشن کوناکارہ بنانے میں ڈرگ مافیا متحرک ہے جسے انتظامیہ میں بھی کئی بااثر آفیسران کا آشیرواد حاصل ہوتاہے۔عوامی حلقوںکا ماننا ہے کہ ادویات و مشینری کی خریداری سے ڈرگ مافیا کے وارے نیارے ہوتے ہیں اور انتظامیہ کی اعلیٰ کرسیوں پر بیٹھے ارباب اختیار کی جیبیں بھی گرم ہوتی رہتی ہیں تو وہ کسی بھی طو ر اس سے محروم ہونا نہیں چاہتے ہیں ۔اگر عوامی خدشات صحیح ہیں تو حکومت کو خواب غفلت سے بیدارہوکر عملی اقدامات کرنا ہونگے ۔اگر واقعی حکومت سنجیدہ ہو تو کارپوریشن کو فعال بنانے میںفوراً اُسے پیش تر عملی اقدامات کرنے چاہیں۔ فی الوقت میڈیکل سپلائز کارپوریشن کے حوالے سے بھی دواہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ایک یہ کہ اسے مناسب عملہ فراہم کیا جانا چاہئے اور دوسرے ضروری ادویات کی خریدی کے لئے منا سب فنڈس فراہم کئے جائیں تاکہ ادویات کا سٹاک ہمیشہ ہسپتالوں میں قائم رٹیل آئوٹ لیسٹس میں میسر رہے ۔ آ ر ڑ کی بنیاد پر خریداری کے بعد سپلائی کا سسٹم بدلنے کی ضرورت ہے۔