سرینگر //صدر اسپتال سرینگر کے شعبہ امراض چشم کے وارڈ نمبر 8میں پھر سے پیلٹ متاثرین بستروں پر پڑے ہوئے ہیں۔منگل کو ایسے 10نوجوان صدر اسپتال میں لائے گئے جن کی آنکھوں کو براہ راست نشانہ بنا کر پیلٹ چلائے گئے۔اس دوران نزدیکی وارڈ میں ایسے 2نوجوان بھی ہیں جنہیں گولیاں ماری گئیں تھیں لیکن وہ معجزاتی طور پر بچ گئے البتہ بستر مرگ پر ہیں۔بٹہ مڈن گائوں میں جھڑپ کے دوران احتجاج کرنے والے نوجوانوں کے خلاف فورسز کارروائی میں جہاں 50سے زائد افراد زخمی ہوئے وہیں زخمی افراد میں 12افراد کو علاج و معالجے کیلئے صدر اسپتال سرینگر منتقل کیا گیا ۔ منگل کو صدر اسپتال میں داخل کئے گئے 12 نوجوانوں میں سے 50سالہ محمد ایوب اور کیلر شوپیاں کا 22سالہ نوجوان عمران منیر ولد منیر احمد شامل ہے۔ پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے 10نوجوانوں میں سے 3کی دونوں آنکھیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ 7کی ایک آنکھ متاثر ہوئی ہے۔جن میں 5نوجوانوں کی بائیں آنکھ جبکہ 2نوجوانوں کی دائیں آنکھ متاثر ہوئی ہے۔ پیلٹ لگنے سے ایک آنکھسے متاثر ہونے والے نوجوانوں میں محمدشاہد ،گلزار احمد، دانش احمد، منظور احمد، فاروق احمد، آزاد ا اور محمد رفیق کے نام شامل ہیں۔صدر اسپتال سرینگر کے وارڈ 8میں تعینات ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ10نوجوانوں میں سے 3کی دونوں آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں جن میں21سالہ مختار احمد ، 24سالہ پرویز احمد اور27 سالہ فیروز احمد قابل ذکر ہیں۔ منگل کو داخل کئے گئے زخمی افراد کے بارے میں تفصیلات دیتے ہوئے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ منگل کو 12مضروب افراد کو صدر اسپتال سرینگر میں داخل کیا گیا جن میں 10پیلٹ جبکہ 2گولی لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے۔ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے بتایا کہ22سالہ عمران منیر ساکن کیلرکے سینے میں گولی لگی ہے جبکہ محمد ایوب کے پشت میں گولی پیوست ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جراحیوں کے بعد اب دونوں نوجوانوں کی حالت مستحکم ہے اور انکی حالت میں بہتری آرہی ہے۔