سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اننت ناگ میں گرفتار کئے گئے سیاسی اراکین کو پولیس ٹاسک فورس کے حوالے کرنا نیز ان کے ایام اسیری کو طول دینے کیلئے روایتی غیر قانونی پولیسی ‘ جموں کشمیر میں بھارتی جمہوریت کے بے معنی ہونے کی ایک اور واضح دلیل ہے۔ ملک نے کہا کہ اننت ناگ جلسہ پر پابندی عائد کر کے معراج الدین پرے، مدثر احمد، عمر عادل ڈار، شاہ ولی محمد ،مولوی مدثر ندوی اور عبدالاحد کو پولیس تھانے سے نکال کر ایس او جی ( پولیس ٹاسک فورس ) کے حوالے کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نومبر میں بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور دوسرے وزراء نے دعوے کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ کشمیر میں مزاحمت کو ختم کردیا گیا ہے اور جموں کشمیر میں سب لوگ بھارت کے ساتھ اور مزاحمتی تحریک کے خلاف ہیں۔ اسی دعوے کے ردعمل میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے15دسمبر کو اسلام آباد کے لال چوک میں ایک عوامی جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بھارتی حکمرانوں نے اس جلسے کی اجازت دینے کے بجائے اس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور مجھے ( محمد یاسین ملک) اور میرواعظ محمد عمر فاروق کو کئی دوسرے لوگوں سمیت گرفتار کرنے میں ہی عافیت سمجھی جبکہ بزرگ قائد سید علی شاہ گیلانی جو عرصۂ دراز سے خانہ نظر بند ہیں کے گھر کو بھی مقفل کردیا گیا ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ پولیس نے پورے شہر سرینگر اور جنوبی کشمیر میں سخت کرفیو لگاکر آبادیوں کو بھی محصور کردیا گیا۔بانڈر پورہ بجبہاڑہ میں لبریشن فرنٹ کے رکن شوکت احمد بٹ کو من مانے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت پابند سلاسل کرنے اور کٹھوعہ جیل منتقل کردینے کی کارروائی کی مذمت کی مذمت کی ہے۔ادھرفرنٹ وفودکپوارہ اور شوپیان گیا جہاں انہوں نے غم زدہ لواحقین سے تعزیت کی۔