Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

حدِ امتیاز کیا ہے……..؟

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 22, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
 ایک ہفتہ کے دوران فورسز کے ہاتھوں دو نوجوان خواتین کی ہلاکت نے جہاں سماج کے سنجیدہ فکر طبقوں کو  ہلا کر رکھ دیا ہے ، وہیں حکومت کے اُن دعوئوں کی پول کھول کر رکھ دی ہے ،جو طبقۂ نسوان کی سماجی سربلندی کےلئے چلائی جارہی سرکار ی مہم میں کئے جاتے ہیں۔ اکسیویں صدی کے اس دور میں جب ساری دنیا خواتین کے حقوق اور انکے درجات کی بلندی کےلئے یک زباں ہے، کرۂ ارضی پر یہ قطعہ سرزمین بھی ہے، جہاں خواتین کے جان ومال کی حفاظت ، خاص طور پر سرکار کے ہاتھوں، کی کوئی ضمانت نہیں۔حالیہ ایام میں کپواڑہ اور شوپیان میں دو جواں سال خواتین، جو شیر خوار بچوں کی مائیں تھیں، کی ہلاکت اس با ت کا ثبوت ہے کہ فورسز کے سامنے سیاہ و سفید کے درمیان حدِ امتیاز ختم ہو رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جنگجوئوں سے نمٹنا فورسز کی ذمہ داری ہے، لیکن ان آپریشنوں کے دوران شہری آبادیوں بالخصوص خواتین کو تختۂ مشق بنانا کس معیاری ضابطہ کار، جس پر چلنے کے فورسز ادارے دعویدار ہیں، کا حصہ ہوسکتا ہے۔ اگر چہ مختلف فورسز اداروںکے سربراہ بار بار یہ دعوے کرتے ہوئے تھکتے نہیں کہ عسکریت مخالف آپریشنوں کے دوران فورسز پر معیاری ضابطہ کار(SOP) پر کا ربند رہنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ بٹہ مڈن شوپیان کی مہلوک خاتون، جس نے اپنے پیچھے آٹھ ماہ کی شیر خوار بچی کو چھوڑا ہے، کی ہلاکت کے معاملے پر اسکے لواحقین  پولیس کے اُن تمام دعوئوں کو مسترد کرتے ہیں کہ مذکورہ خاتون کسی احتجاجی ہجوم کا حصہ تھی ، بلکہ اُنکا یہ دعویٰ ہے کہ موصوفہ کو گھر کے اندر اُس وقت گولی مار دی گئی جب وہ کھڑکی سے باہر کے حالات دیکھنے کی کوشش کررہی تھی۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی ، جو خود خواتین کی عزت و توقیر اور سلامتی مراتب کی مدعی رہی ہیں، کا یہ ردعمل کہ تشدد کا ایک ایسا جال پھیلایا گیا ہے جس میں عام شہری اور معصوم لوگ پھنس جاتے ہیں، اس سنگین واقع کی مبہم توجہیہ ہے۔ کیونکہ سیکورٹی فورسز کوئی غیر منظم مسلح گروہ نہیں بلکہ اصول و ضوابط کی ایک پابند فورس ہے، جسے کسی بھی قسم کی کاروائی کے دوران انسان کی بقاء اور انسانیت کے تحفظ کا درس اور تربیت دیئےجاتے ہیں۔ شہری ہلاکتوں کے حالیہ واقعات میں کم از کم حزم احتیاط کا یہ عنصر قطعی طور مفقود نظر آرہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقامات تصادم پر احتجا ج اور پتھرائو کے واقعات ہوتے ہیں ،جنہیں روکنافورسز کے لئے ضروری ہے ، لیکن ان ہجوموں کو سنبھالنے کے لئے جہاں پولیس اور نیم فوجی دستے موجود ہوتے ہیں ، وہاں فوجی کاروائی کی ضرورت کیوں محسوس کی جاتی ہے۔ نہتے شہریوں کے خلاف مہلک اسلحہ استعمال کرنا دنیا کے کسی بھی حصہ میں کسی آئین یا قانون کا حصہ نہیں، لیکن اس کے باوجود ایسا کیا جا رہا ہے اور جوا ز پیش کرنے کےلئے کراس فائرنگ کی وسیع اصطلاح استعمال کرکے معاملے کو آیا گیا کرنے کی کوشش ایک معمول بن گیا ہے۔ چند روز قبل ہی کرالہ پورہ کپواڑہ کے علاقہ میں رات دیر گئے ایک ٹیکسی ڈرائیور ، جو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کےلئے ایک نزدیکی گائوں کی طرف جا رہا تھا، کی ہلاکت کو بھی کراس فائرنگ کا نام دے کر گول کرنے کی کوشش کی گئی۔اگر چہ حکومت نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرکے مجسٹریل انکوائری کے احکامات بھی صادر کئے ہیں، لیکن فوج کی طرف سے مذکورہ ڈرائیور کے کراس فائرنگ میں مارے جانے کے دعوے کے بعد سرکار کی طرف سے تحقیق و تفتیش کےلئے کیا باقی رہ جاتا ہے؟اسکا جواب سرکارہی دے سکتی ہے۔ بعینہہ شوپیان کی خاتون کی ہلاکت کے حوالےسے بھی پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ جواں سال خاتون احتجاجی ہجوم کا حصہ تھی، حالانکہ اس کے گھر والے یہ کہتے ہیں کہ وہ اُس وقت گھر کے اندر تھی اورآٹھ ماہ کی معصوم شیرخوار بچی ا سکی گود میں تھی۔ اس صورتحال  کے  چلتے منجملہ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ فورسز اپنی کارائیوں میں اُس حزم و احتیاط ، جو معیاری ضابطہ کا ر(SOP) کا لازمی حصہ ہوتاہے، کو تیزی کے ساتھ کھوتے جارہے ہیں اور مقامات تصادم کے گرد و پیش میں  ہر چیز اور ہر شخص کو نشانہ تصور کرنے کا رجحان مقدم ہوتا جا رہاہے۔ یہاں یہ دہرانا غالباً غلط نہ ہوگا کہ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے حالیہ ایام میں یہ کہا تھا کہ جنگجوئوں کی ہلاکت مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے بلکہ وقت آیا ہے کہ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ کی سوچ فورسز کی حکمت عملی میںزمینی سطح پر رسائی نہیں پارہی ہے، حالانکہ انکے اس بیان کے بین السطور حقائق کو دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر کی اپنی ایک تاریخ ہے اور اسکے محرکات کےلئے برصغیر کی تقسیم اور اس تقسیم کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والے بھارت اور پاکستان کی مملکتوں کی نظریاتی ، سیاسی و اقتصادی ترجیحات وابستہ ہیں، جس کے ساتھ دونوںکمپرومائیز کرنے کےلئے تیار نہیں۔ لہٰذا کشمیر کے مسئلے کو صرف سیکورٹی نکتہ نگاہ سے دیکھنے کے نظر یئے سے کوئی مثبت صورتحال سامنے آنے کا امکان نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں ایک مذاکراتکار کی تعیناتی عمل میں لاکر یہ عندیہ دینے کی کوشش کی تھی کہ کشمیر کے دیر ینہ مسئلے کا حل پُر امن ذرائع سے تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی، لیکن اسکے ساتھ ساتھ ’’ آپریشن آل آئوٹ جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ بہر حال اس دوہری حکمت عملی کے کیا نتائج ہونگے یہ تو آنے والے ایام میں ہی پتہ چل سکتا ہے، لیکن اس بات کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ کیا آپریشن آل آئوٹ مسلح جنگجوئوں اور غیر مسلح شہریوں کے درمیان حد امتیاز کو ختم کرکے ہر سامنے آنے والی چیز کو نشانہ بناکرایک نئی خونین صورتحال کو جنم دینے کا نام ہے۔؟ اس کےلئے ریاستی حکام کو بھی تو اپنا نکتۂ نگاہ واضح کرنا چاہئے کیونکہ ان ہی عام اور نہتے شہریوں کے ووٹ کے بل پر وہ سریر آرائے حکومت ہونے کے قابل ہوتے ہیں۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین
اونتی پورہ میں منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین

Related

اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?