جموں//یہاں جمعرات کے روز این ایچ ایم (نیشنل ہیلتھ مشن ) کے تحت عارضی ملازمین اورکنٹریکچول لیکچراروں نے خدمات کی مستقلی اورایم جی نریگاکے تحت تعینات عارضی ملازمین نے جاب پالیسی کے مطالبہ کولیکرالگ الگ مقامات پراحتجاجی مظاہرے کئے۔
این ایچ ایم
نیشنل ہیلتھ مشن NHMکے تحت تعینات ریاست بھر کے 15000ملازمین کی 72گھنٹے کی ہڑتال دوسر ے دن جمعرات کے روزبھی جاری رہی ۔ صوبہ میں نہ صرف جموں شہر بلکہ خطہ چناب و پیر پنچال کے شہروں میں بھی این ایچ ایم ملازمین نے سہ روزہ دھرنا شروع کیاہواہے ، وہ اپنی خدمات کو مستقل کرنے کے علاوہ دیگر مسائل کے ازالہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔جموں پریس کلب کے باہر دھرنا پر بیٹھے این ایچ ایم ملازمین ، جن میں خواتین کی بھاری تعداد بھی شامل تھی کو یونین لیڈروں نے خطاب کیا اور متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے ان کے مسائل پر کان نہیں دھرا تو وہ اپنے احتجاج کو وسعت دینے پر مجبور ہوں گے۔ اس موقعہ پر مقررین نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے مارچ میں ایک چار ممبری کمیٹی تشکیل دی تھی جسے دو ماہ کے اندر، یعنی 15مئی سے قبل اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنی تھی لیکن اس کمیٹی نے ابھی تک بھی اپنی رپورٹ پیش نہیں کی جس سے حکومت کی اس معاملہ کے تئیں غیر سنجیدگی کا خلاصہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این ایچ ایم ملازمین نے جب کبھی اپنے جائز مطالبات کے بارے میں آواز اٹھانے کی کوشش کی انہیں فقط زبانی یقین دہانیاں کروائی گئیں لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ مظاہرین نے این ایچ ایم ملازمین کی خدمات کو مسقتل کرنے کے لئے ایک پالیسی مرتب کرنے کے علاوہ ایک جیسا کام، ایک جیسی تنخواہ کا اصول اپنا کر دیگر مستقل ملازمین کی طرز پر ہر ماہ تنخواہ دینے کی بھی مانگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک تو انتہائی قلیل مشاہرہ دیا جاتا ہے جب کہ ان سے کام دیگر مستقل ملازمین سے بھی زیادہ لیا جاتا ہے لیکن تنخواہ کئی کئی ماہ تک ادا نہیں کی جاتی جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ این ایچ ایم ملازمین کو باقاعدہ بنانا ،سالانہ انکریمنٹ واگُذار کرنا، سالانہ حلف نامہ دائر کرنے کے عمل کو روکنا شامل ہے۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ15000سے زائد ملازمین ریاست میں این ایچ ایم کے ساتھ کام کررہے ہیں،جو کہ عمر کی بالائی حد کو بھی پار کر گئے ہیں، لہذا انہیں فوری طور مستقل کیا جائے۔
منریگاملازمین
جموں//محکمہ دیہی ترقیات میں ایم جی نریگاکے تحت 2014سے تعینات ملازمین کااحتجاج جمعرات کے روزبھی جار ی رہا ۔اس دوران ملازمین تنظیموں کے لیڈران نے حکومت سے2014سے ایم جی نریگاکے تحت ملازمین کیلئے جاب پالیسی تشکیل دینے ، تنخواہوں کی وقت پرادائیگی، تنخواہوں میں اضافہ اوریقین دہانیوں پرعملدرآمدیقینی بنانے کامطالبہ کیا۔اس دوران مظاہرین نے حکومت پرمنریگاملازمین کے مطالبات کے تئیں لیت ولعل کی پالیسی اختیارکرنے کاالزام لگایا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت وزیر دیہی ترقی نے ان کے مطالبات کوتسلیم کرتے ہوئے یقین دلایا کہ سرکارانکے مطالبات پورے کرانے کیلئے پوری طرح سے کوششیں کررہی ہے ۔لہذامنریگا ملازمین حکومت کی جانب سے ان مطالبا ت کی عمل آوری کاانتظار کریں جس کیلئے حکومت نے ایک ماہ کاوقت مانگاتھا ۔انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں منریگاایسوسی ایشن پرزوردیا گیاتھاکہ وہ احتجاج کاپروگرام ترک کریں اوربعدمیں وزیرموصوف کی یقین دہانی کے بعدمنریگاملازمین نے چارفروری کودی گئی کام چھوڑہڑتال موخرکردی لیکن حکومت اپنے اس وعدے کوعملانے میں ناکام ہوگئی ہے جبکہ مہینوں گزرجانے کے باوجودبھی حکومت نے اس معاملے کوالتوامیں ڈال دیااوراب سرکاربھی اس حساس معاملے پرخاموش نظرآرہی ہے ۔
کنٹریکچول لیکچرار
جموں//کنٹریکچول لیکچراروں کی سلسلہ وار بھوک ہڑتال اوراحتجاج303ویں دن بھی جاری رہا۔جمعرات کے روز پریس کلب کے باہربھوک ہڑتال پربیٹھے کنٹریکچول لیکچراروں نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت پر کنٹریکچول لیکچراروں کے مسئلے کوحل کرنے کے تئیں غیر سنجیدگی برتنے کاالزام لگایا۔اس دوران مظاہرین نے نعرے بازی کی کہ ’کنٹریکچول لیکچراروں کومستقل کرو،ہماری مانگیں پوری کرو،شکشاکاشوشن کرنا بندکرو بندکرو، جے اینڈکے گورنمنٹ ہائے ہائے۔ ڈپٹی چیف منسٹرہائے ہائے۔گٹھ بندھن سرکارہائے ہائے۔ لائیں لائیں گے ہم کرانتی لائیں گے، کنٹریکچول لیکچرار وں کی پکار ہمیں ریگولرائز کرے ریاسی سرکار ۔ریگولرائز کرو گے تو وکاس ہوگا نہیں تو پتہ صاف ہوگا۔اس دوران مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ارون بخشی نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت کے آرڈر نمبر 1584 edu آف 2003 اور آرڈر نمبر 1328 آف جی ا ے ڈی کے تحت تعینات کئے گئے عارضی لیکچراروں کی خدمات نیاحکمنامہ جاری ہونے تک جاری رکھی جائیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔سراپااحتجاج خواتین لیکچراروں نے کہاکہ حکومت پیارکی زبان نہیں بلکہ پتھرکی زبان سمجھتی ہے۔مظاہرین نے کہاکہ یہ کیسی حکومت ہے جوایک طرف عالمی یوم خواتین منانے کیلئے تقاریب کااہتمام کرتی ہے اورساتھ ہی بیٹی۔بچائو۔بیٹی پڑھائو سکیم کے تحت لڑکیوں کی ترقی کے دعوے کرتی ہیں لیکن دوسری طرف لڑکیوں کواپنے حقوق کیلئے سڑکوں پرآکر احتجاج کرنے پرمجبورکیاجارہاہے۔ اس دوران سلسلہ وارہڑتال پربیٹھے افرادمیں جیون کمار، انل کمار، پائل راجپوت اورپوجاسلاتھیہ شامل ہیں۔