انسان اللہ تعالیٰ کی وہ شاہکار مخلوق ہے جس کا کوئی ثانی نہیں ۔ اس نے اسے احسنِ تقویم پر پیدا کیا اور ایسی ایسی صلاحیتوں سے مالا مال کیا کہ خود انسان اپنے کارنامے دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے ۔ ہر انسان میں ایسے ایسے خزانے ودیعت کیے گئے ہیں جن سے وہ خود آگاہ نہیں ہوتا ۔ انسانی تاریخ سے ماضی میں جن کارناموں کا پتہ چلتا ہے وہ سب انسان کی صلاحیتوں کے پر تو ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا : ’’ اورتم کو کان دئیے اور آنکھیں دیئے اور دل دیئے ‘‘ ( السجدہ : ۹ )
کان ، آنکھیں اور دل وہ ذرائع ہیں جن سے انسان علم حاصل کرتا ہے ۔ سماعت ( سننا )، بینائی (دیکھنا )اور سوچنے کی صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں استعمال کرنے کا نام ہی سائنس ہے ۔ماہر ین تعلیم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تدریسی عمل ایسا ہونا چاہئے کہ بچوں میں چھپی ہوئی مختلف صلاحیتوں کو اُبھارا اور نکھارا جاسکے۔ بچوں کو آزادانہ ماحول میں سوچنے اور سمجھنے کے لئے آمادہ کیا جائے تاکہ ان میں سائنسی مزاج اور تخلیقی رجحان پیدا ہوسکے۔ معیار تعلیم کو بہتر بنانے اور بچوں میں تخلیقی سوچ اور اختراعی جذبہ پیدا کرنے کیلئے مدرسہ عملActivity Schoolقائم کیا جائے جہاں پر Learning by Doingکے اصول پر عمل کیا جائے ۔ تحقیق اور تجربہ سے بھی یہ چیز ثابت ہوچکی ہے کہ اگر بچے کوسیکھنے اور سکھانے کے عمل کے دوران شریک نہ کیا جائے تو کسی چیز کے متعلق جانکاری اس کے دماغ میں زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رہ سکتی اور نہ ہی اس میں تحقیقی ، تخلیقی ،تجرباتی اور اختراعی جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ دین اسلام نے بھی انسان کے اس پہلو کی طرف ہمیں ترغیب دی ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں بہت سارے مقامات پر سوچنے ، سمجھنے ، غور و فکر اور تفکر و تدبر کرنے پر زور دیا گیاہے ۔
دور حاضر میں بچوں میں اختراعی اور سائنسی رجحان و مزاج پیدا کرنے کا سہرا چلڈرن سائنس کا نگریسNational Children's Science Congress کو جاتا ہے ۔ چلڈرن سائنس کانگریس ، نیشنل کونسل فارسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیمونکیشنNational Council for Science and Techlology and Communication (ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی حکومت ہند ) کا ملکی سطح کا فلیگ شپ پروگرام ہے جس کا آغاز 1993میں کیا گیا۔ تخلیقی سوچ اور اختراعی کاوشوں کو فروغ دینے کے لئے اس پروگرام کے تحت برین اسٹارمنگ ( Brain Storming ) کے طریقے کے ذریعے بچوں کے گروپ کو کسی Problem کے زیادہ سے زیادہ حل تجویز کرنے کے لئے کہا جاتا ہے ۔ گروپ کی شکل میں مختلف خیالات اور چیزوں پر غور و فکر کر کے کسی اقدام کے فوری اور دوررس نتائج کا اندازہ لگانے، مسئلے کے مختلف ممکنہ پہلوؤں میں کسی ایک کا انتخاب کرنے ، متبادل راستے تلاش کرنے ، فیصلے کرنے اور دوسروں کے نقطہ ہائے نظر کو سمجھنے سے تخلیقی سوچ نمو پذیر ہوتی ہے ۔ NCSCکے تحت تحقیقاتی اور تخلیقی طرز کے کام کو انجام دینے کے لئے بچے اپنے من پسند گروپ بناتے ہیں جس میں گروپ ممبران کی تعداد زیادہ سے زیادہ 5ہوتی ہے ۔ اس ملکی سطح کے پروگرام کے نام سے ہی یہ چیز ظاہر ہے کہ یہ پروگرام بچوں کے لئے ہے ۔ لہٰذا جن بچو ں کی عمر10سے 17سال تک ہو، وہی بچے اس پروگرام میں شرکت کرسکتے ہیں ۔10سے 14سال تک کے بچوں کو جونیئرJuniorگروپ اور14سے 17سال تک کے بچوں کو سینئرSeniorگروپ میں رکھا جاتا ہے ۔ متعلقہ گروپ اپنے گروپ لیڈر کی قیادت اور گائیڈ ٹیچر کی نگرانی میں ایک خاص عنوانTitle کے تحت اپنا سائنسی پروجیکٹ تیار کرتا ہے ۔ چلڈرن سائنس کا نگر یس سے نہ صرف اسکول میں زیر تعلیم بچے مستفید ہوسکتے ہیں بلکہ اسکول سے باہر کے بچے بھی اسے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ گروپ کا گائیڈ اسکولی ٹیچر ہی ہو بلکہ سوسائٹی سے وابستہ کوئی واقف کار فرد یKnowledgeble Person] [ یہ فریضہ انجام دے سکتا ہے ۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بچوں کو شرکت کا موقعہ فراہم کیا جاتا ہے ۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک خاص زمرےCategory سے وابستہ بچہ ملکی سطح کے مسابقتی پروگرام میں ایک ہی دفعہ شریک ہونے کا اہل ہے۔ ہر سالNCSCکے لئے ایک خاص عنوان/ موضوعFocul Themeکا انتخاب کیا جاتا ہے اور جس کے تحت کئی ذیلی عنوانات Sub- Themesمقرر کیے جاتے ہیں ۔ اس Focal ThemeاورSub- Themeاور مقامی Problemکو ذہن میں رکھتے ہوئے بچوں کا گروپ اپنے تخلیقی اور اختراعی پروجیکٹ پرگائیڈ کی نگرانی میں کام شروع کرتا ہے۔ مقررہ مدت میں بچے متعلقہ پروجیکٹ کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے کتابوں ، رسالوں ، مضامین وغیرہ کا مطالعہ ، سروے، اعداد و شمار جمع کراکے ان کا تجزیہ کرنا اور نتائج اخذ کرنا ، اور کسی اختراعی پروجیکٹ کو عملی شکل دیناوغیرہ کی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں ۔ اس دوران NCSCسے جُڑے ہوئے افراد مختلف مواقع پر اساتذہ اور بچوں کو عملی تربیت Orientation Programmبھی فراہم کرتے ہیں اور بالآخر ضلعی ، زونل ، صوبائی اور ریاستی سطح کے پروگراموں سے گزر کر کئی گروپ ملکی سطحNational Level کے پروگرام میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ ملکی سطح پر مسابقتی پروگرام ہر سال 27دسمبرسے 31دسمبر تک منعقد کیا جاتا ہے ۔ اور اس کے بعد نئے سال کے لئےFocul Theme اور Sub- Themes کا انتخاب کرکے تخلیقی عمل کا سلسلہ جاری رکھا جاتا ہے ۔
NCSC 2017کا(Focal Theme )خاص عنوان Science , Tehchnology and Innovation for Subtainable Development تھا اور اس کے تحت 7ذیلی عنوانات Sub- Themes مقرر کیے گئے تھے ۔ ریاست جموں و کشمیر میں چلڈرن سائنس کا نگریس کا پروگرام عملا نے کے لئے دو غیر سرکاری رضا کارانہ تنظیمیں سرگرم عمل ہیں ۔ کشمیر صوبے میںJ&K Students Welfare Society Anantnagجب کہ جموں صوبے میںNational Council for Urban & Rural Development. Society Jammuہیں ۔ یہ دونوں رجسٹرڈانجمنیں پروگرام کو عملانے اور کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں جس کا عملی مظاہرہ حال ہی میں ریاستی سطح کے پروگرام میں دیکھا گیا۔ ضلعی اور صوبائی سطح کے پروگرام کو مکمل کرنے کے بعد ان دونوں انجمنوں نے گورنمنٹ زنانہ کالج پریڈ جموں میں 4اور 5دسمبر2017 کوریاستی سطح کا پروگرام منعقد کیا۔ ریاست کے دور دراز خطوں سے بچوں کو لانے اور واپس لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ ،کھانے پینے اور رہائش کے لئے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے ۔ چنانچہ اسلام آباد ، کولگام ، پہلگام ، شانگس ، سرینگر ، شوپیان ، کشتواڑ ، ڈوڈہ ، ادھم پور، جموں ، راجوری ، پونچھ وغیرہ علاقوں سے وابستہ 100کے قریب مختلف سرکاری اور پرائیوٹ اسکولوں نے اس مسا بقتی پرگرام میں شرکت کی ۔ فلاح عام ٹرسٹ جموں و کشمیر کے تحت تعلیمی اداروں میں سے الہدیٰ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ کلورہ شوپیان نے پہلی بار اس کانگریس میں شرکت کی۔ دو دنوں تک جاری اس سائنس کانگریس میں بچوں کے مختلف گروپوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے Power Point Presentation ماڈلوں اور چارٹوں کے ذریعے اپنے پروجیکٹوں کو پیش کیا ، جب کہ بچوں کے ان اختراعی اور تخلیقی کام کو پرکھنے کے لئے ریاست باہر آئے ہوئے ان چار ماہرین نے حج صاحبان کے فرائض انجام دئے جنہیں اس نوعیت کے کام کو پرکھنے Evaluation میں کافی تجربہ اور مہارت حاصل ہے۔ تقریب کے دوران ڈائریکٹر، جواینٹ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں اور پرنسپل زنانہ کالج پریڈ جموں کے علاوہ کئی اساتذہ اور والدین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بچوں، اساتذہ اور منتظمین کے کام کو سراہا ۔ تقریب کے اختتام پرپروفیسر دیپک کمار Deepak Kumar( میرٹھ یوپی) نے اس ریاستی سطح کےNCSCکے نتائج کا اعلان ایسے انداز میں کیا کہ ہر ایک بچے کو ایسا لگا کہ اس نے پروگرام میں شرکت کر کے بازی جیت لی ۔ موصوف نے بچوں کی تخلیقی صلاحیت کو سراہتے ہوئے انھیں مبارک بادپیش کی ۔ مقابلہ میں 16ایسے پروجیکٹوں کا انتخاب کیا گیا جنہیں ملکی سطح کے چلڈرن سائنس کانگریس میں پیش کیا جائے گا جو27دسمبر سے31دسمبر2017تک احمد آباد گجرات میں منعقد ہو رہا ہے۔ پروگرام میں بچوں کی نکھرتی اور اُبھرتی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کا مشاہدہ کر کے یہی بات کہی جاسکتی ہے کہ اگر بچوں کو کلاس روم سے باہر کی دنیا دکھائی جائے اور کتابوں کے کیڑے بننے کے بجائے ان نو نہالوں کی رہبری کی جائے تو یہ مستقبل کے سائنس دان ثابت ہوسکتے ہیں ؎
نہ ہو،نا امید اقبال اپنے کشت ویران سے
ذرانم ہو تو یہ مٹی بہت ذرخیز ہے ساقی
اقبالؔ
(Evaluation Criteria ( for State level )
Max . Marks
Criteria
S.No
05
Originality of Idea and Concept
1
05
Relevance of the Project to the Theme
2
15
Understanding of the Issue
3
15
Data Collection and Analysis
4
10
Experimentation / Validation
5
15
Interpretation and Problem Solving Attempt
6
5
Team Work
7
10
Follow up Action Plan
8
10
Oral Presention / Written Report
9
10
Improvement over the Previous Level Suggested
11
100
Total
������������������������������������������