سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی، ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کی کال پر آج وادی کی جملہ مساجد میں اماموں، خطیبوں، سیاسی راہنما اور حریت قائدین نے کشمیری میں جاری نہتے لوگوں کے قتل عام پر پُرامن احتجاج کیا۔ حریت قائدین حکیم عبدالرشید، محمد یوسف نقاش بشیر احمد قریشی محمد رفیق اویسی، معراج الدین ربانی، اشفاق احمد خان، رمیز راجہ، مختار احمد صوفی، سجاد احمد صوفی اور سجاد احمد پالہ سمیت دیگر متعدد قائدین نے وادی کے اطراف واکناف میں عوامی اجتماعات سے خطاب کیا اور اس قتل عام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک طرف اپنے ملک کو سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، دوسری طرف قریباً ایک صدی سے کشمیری عوام کے جمہوری حق، حقِ خودارادیت کو دباتے ہوئے یہاںمطالبۂ حق میں اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لیے قتل عام کررہا ہے۔ آج بھی شہرودیہات میں قدغنیں لگاکر اکثر جامع مساجد میں لوگوں کو نماز جمعہ سے روکا گیا۔ حریت قائدین محمد اشرف صحرائی، محمد اشرف لایا، مولوی بشیر احمد عرفانی، محمد یٰسین عطائی، سید امتیاز حیدر، بشیر احمد بٹ اور محمد یوسف بٹ کو تھانہ وخانہ نظربند کیا گیا، جبکہ عمر عادل ڈار، مولانا مدثر ندوی اور عبدالاحد کو 15؍دسمبر کے اسلام آباد مجوزہ جلسے کے دوران گرفتار کرنے کے بعد مسلسل ایک ٹی ایف کیمپ میں بند رکھنے اور ان کی گرفتاری کو طول دیا جارہا ہے۔ ادھر حریت(ع) کے محبوس چیرمین میرواعظ عمر فاروق ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ نگین میںخانہ نظر بندکرکے ان کی جملہ پرامن دینی، ملی ،سماجی اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کردی ہے ۔ دوران نظر بندی اپنے بیان میں مرکزی جامع مسجد سرینگر سمیت شہر خاص میں بار بارکرفیو ، بندشوں اور قدغنوں کے نفاذ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محبوبہ مفتی کی سرکار اسلام دشمنی ،مسلم دشمنی اور کشمیر دشمنی کے تمام حدوںکو پار کررہی ہے اور امسال مسلسل 18ویں بار جمعتہ المبارک کے عظیم اور مقدس دن میں تاریخی جامع مسجد کو سیل کرکے مسلمانان کشمیر کو سب سے بڑی عبادتگاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک کر موجودہ ریاستی حکومت نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔اس دوران مزاحمتی قیادت کی خانہ و تھانہ نظر بندیوں اور قیادت اور عوام کو پشت بہ دیوار کرنے کی حکومتی پالیسیوں کیخلاف شدید مظاہرے کئے گئے جبکہ اس ضمن میں جناب صاحب صورہ میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں مشتاق احمد صوفی، پیر غلام نبی، ایڈوکیٹ یاسر رئوف دلال،ساحل احمد وار، محمد حیات، محمد یوسف بٹ،محمد صدیق ہزار ، محمد یوسف روشن گراور دیگر درجنوں کارکنوں نے ایک بڑے عوامی مظاہرے کی قیادت کی۔دریں اثناء پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو صبح سویرے گھر سے گرفتار کرلیا گیا۔ تاہم لبریشن فرنٹ کے قائدین و اراکین نے وادی میںجاری جبر و تشدد، معصومہ مصرہ بانو، معصومہ روبی جان ،معصوم آصف اقبال اور معصوم زاہد احمد کے قتل ناحق ،رہائشی مکانات اور املاک کی بے دریغ تباہی ،ظلم و جبر کی بہیمانہ روش، لوگوں پر جبر و تشدد ڈھانے، پیلٹ اور دوسرے مذموم ہتھکنڈوں کے خلاف ‘ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ لالچوک میں ایک احتجاجی جلوس نکالا اور دھرنا دیا۔ اس احتجاج میں لوگو ں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ لبریشن فرنٹ قائدین نور محمد کلوال،محمد یاسین بٹ، ظہور احمد بٹ ،بشیر احمد کشمیری ،محمد صدیق شاہ،پروفیسر جاوید ،اشرف بن سلام ،غلام محمد ڈار ،امتیاز احمد کیسہ اور دوسرے لوگ شامل ہوئے۔اس موقع پر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے شرکائے جلوس اور میڈیا نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں مرد و زن کو بے دریغ تہہ تیغ کیا جارہا ہے اور بھارتی قابض افواج و فورسز یہ کام مواخذے کے کسی خوف کے بغیر کررہے ہیں۔ فرنٹ نے بڈگام میں اپنے اہم ترین رکن علی محمد میر کی والدہ ماجدہ مسماۃ فاطمہ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔مرحومہ اپنے علاقے کی ایک دین دار اور معروف خاتون تھیں جن کی وفات کا پورے علاقے میں غم منا یا جارہا ہے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل پریس سیکریٹری اشرف بن سلام اور ضلع صدر بڈگام گلزار احمد پہلوان اور دوسرے اراکین نے آج نصر اللہ پورہ جاکر مرحومہ کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کی۔ اس موقع پر فرنٹ قائدین نے مرحومہ کیلئے جنت نشینی کی دعا کرتے ہوئے ان کے غم زدہ لواحقین کیلئے بھی صبر جمیل کی دعائیں کیں۔