ترال //سرکار کی جانب سے سرکاری تعلیمی اداروں میں طلاب کیلئے سرمائی کوچنگ کا انتظام کرنے کے باوجود ترال کے بیشتر دیہی علاقوں کو اس اہم اسکیم سے محروم رکھا گیاہے جس کی وجہ سے غریب طلاب نجی کوچنگ مراکزمیں کی تلاش میں سرگرداں ہیں ۔ایک طرف محکمہ تعلیم نے امسال وادی میں سرمائی تعطیلات کے دوران سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو پڑھانے کے لئے تقریباً ہر علاقے کے نزدیکی سرکاری تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم دینے کاکا اہتمام کیا ہے تاکہ غریب بچے بہتر اور میعاری تعلیم کے نور سے آراستہ ہو جائیںتاہم جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال کے دور افتادہ علاقے جواہر پورہ لام آری پل میں قائم ہائی سکول کو قصبے سے کافی دور ہونے کے باوجودنا معلوم وجوہات کی بناء پر نظر انداز کیا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے درجنوں بچوں کو اس مفت اسکیم سے محروم رکھا ہے ۔ علاقے سے آئے ہوے وفد نے بتایا ’’مذکورہ گاوں ترال سے تقریباً سترہ کلومیٹر دور ہے جہاں عملہ پڑھانے کے لئے ترال اور باقی علاقوں سے آنا تھا ‘‘ اس دوران ترال زون کے تحت آنے والے بیشتر علاقوں میں بچوں کو نزدیکی سکولوں کے بجائے چار سے پانچ کلومیٹر کی دوری پرقائم مراکز میں پڑھانے کا انتظام رکھا گیا ہے جہاں خراب موسم بچوں کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے جبکہ اکثر تعلیمی اداروں میں بہترگرمی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے بچوں کو گھروں میں رکھنے میں عافیت سمجھی ہے۔ مقامی آبادی نے دونوں معاملات کے حوالے سے وزیر تعلیم سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔اس حوالے سے چیف ایجوکیشن آفیسر پلوامہ مشتاق احمد سلرو نے بتایا ’’کہ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ ہر سکول کھلا رہے بلکہ ہر زون میں کمیٹی نے ایسے دس مراکز کا انتخاب کیا ہے جہاں ہر علاقے کے بچوں کو کوئی دقت نہ ہو ۔چند مراکز کو بہت دور رکھنے پر انہوںنے کہا یہ شکایت غلط ہے بلکہ ہم نے پہلے ہی بچوں اور موسم کا خیال رکھا ہے ‘‘