جموں// ایم جی نریگااور این ایچ ایم کے تحت ملازمین کا ہفتہ کے روز بھی جاری رہا۔ سینکڑوںکی تعداد میں ان عارضی ملازمین ، جن میں بیشتر خواتین بھی شامل ہیں ، نے اپنی مانگوں کے حق میں ریلیاں نکالنے کی کوشش کی دھرنا دیا اور نعرہ بازی کی۔ آج جہاں منریگا ملازمین کے احتجاج کا چوتھا دن تھا وہیں اپنی ہڑتال کو مزید 3دن کے لئے بڑھانے کے بعد مسلسل چوتھے روز نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت لگائے گئے ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں بھر پور احتجاج کر رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جب سے حکومت نے 60000ڈیلی اور کیجول ورکروں کی مستقلی کے لئے ایس آر او جاری کیا ہے تب سے این ایچ ایم اور منریگا سمیت دیگر عارضی ملازمین کے احتجاج میں مزید تیز آئی ہے ۔ منریگا ملازمین حکومت سے2014سے ایم جی نریگاکے تحت ملازمین کیلئے جاب پالیسی تشکیل دینے ، تنخواہوں کی وقت پرادائیگی، تنخواہوں میں اضافہ اوریقین دہانیوں پرعملدرآمدیقینی بنانے کامطالبہکر رہے ہیں۔اس دوران مظاہرین نے حکومت پرمنریگاملازمین کے مطالبات کے تئیں لیت ولعل کی پالیسی اختیارکرنے کاالزام لگایا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت وزیر دیہی ترقی نے ان کے مطالبات کوتسلیم کرتے ہوئے یقین دلایا کہ سرکارانکے مطالبات پورے کرانے کیلئے پوری طرح سے کوششیں کررہی ہے ۔لہذامنریگا ملازمین حکومت کی جانب سے ان مطالبا ت کی عمل آوری کاانتظار کریں جس کیلئے حکومت نے ایک ماہ کاوقت مانگاتھا ۔انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں منریگاایسوسی ایشن پرزوردیا گیاتھاکہ وہ احتجاج کاپروگرام ترک کریں اوربعدمیں وزیرموصوف کی یقین دہانی کے بعدمنریگاملازمین نے چارفروری کودی گئی کام چھوڑہڑتال موخرکردی لیکن حکومت اپنے اس وعدے کوعملانے میں ناکام ہوگئی ہے جبکہ مہینوں گزرجانے کے باوجودبھی حکومت نے اس معاملے کوالتوامیں ڈال دیااوراب سرکاربھی اس حساس معاملے پرخاموش نظرآرہی ہے ۔ادھرنیشنل ہیلتھ مشن کے تحت تعینات ریاست بھر کے 15000ملازمین کی جانب سے صوبہ میں نہ صرف جموں شہر بلکہ خطہ چناب و پیر پنچال کے شہروں میں بھی این ایچ ایم ملازمین نے این ایچ ایم ایسوسی ایشن کی کال پر شروع کیاہواہے ، وہ اپنی خدمات کو مستقل کرنے کے علاوہ دیگر مسائل کے ازالہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اس دوران مظاہرین نے سیکرٹریٹ گھیرائوکیلئے ریلی نکالی جسے پولیس نے ناکام بنادیا۔ا س دوران این ایچ ایم ملازمین ، جن میں خواتین کی بھاری تعداد بھی شامل تھی کو یونین لیڈروں نے کہاکہ حکومت ان کے مطالبات کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے مارچ میں ایک چار ممبری کمیٹی تشکیل دی تھی جسے دو ماہ کے اندر، یعنی 15مئی سے قبل اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنی تھی لیکن اس کمیٹی نے ابھی تک بھی اپنی رپورٹ پیش نہیں کی جس سے حکومت کی اس معاملہ کے تئیں غیر سنجیدگی کا خلاصہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این ایچ ایم ملازمین نے جب کبھی اپنے جائز مطالبات کے بارے میں آواز اٹھانے کی کوشش کی انہیں فقط زبانی یقین دہانیاں کروائی گئیں لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ مظاہرین نے این ایچ ایم ملازمین کی خدمات کو مسقتل کرنے کے لئے ایک پالیسی مرتب کرنے کے علاوہ ایک جیسا کام، ایک جیسی تنخواہ کا اصول اپنا کر دیگر مستقل ملازمین کی طرز پر ہر ماہ تنخواہ دینے کی بھی مانگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک تو انتہائی قلیل مشاہرہ دیا جاتا ہے جب کہ ان سے کام دیگر مستقل ملازمین سے بھی زیادہ لیا جاتا ہے لیکن تنخواہ کئی کئی ماہ تک ادا نہیں کی جاتی جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ این ایچ ایم ملازمین کو باقاعدہ بنانا ،سالانہ انکریمنٹ واگُذار کرنا، سالانہ حلف نامہ دائر کرنے کے عمل کو روکنا شامل ہے۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ15000سے زائد ملازمین ریاست میں این ایچ ایم کے ساتھ کام کررہے ہیں،جو کہ عمر کی بالائی حد کو بھی پار کر گئے ہیں، لہذا انہیں فوری طور مستقل کیا جائے۔