سرینگر //گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی ) کے تحت موجود ٹیکس نظام میں بہتری لانے کے دعوئوں کے بیچ بتایا جا رہا ہے کہ ریاستی سرکار کو بھی نئے ٹیکس قانون کے نفاذ کے باعث ٹیکس کی آمدن میں کمی ہوئی ہے تاہم محکمہ کمرشل ٹیکس کا کہنا ہے کہ جب کبھی ٹیکس کی آمدن میں کمی آتی ہے تواُس کی بھرپائی مرکزی سرکار کر دیتی ہے ۔موجودہ ٹیکس لاگو کرنے کے بعد جہاں ریاست بھر میں پہلے سے ہی مہنگائی نے تاجروں اور عام لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، وہیں سرکار کو ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقوم میں کافی کمی واقعہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ کشمیر عظمیٰ کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ جی ایس ٹی سے قبل ریاست کے تین سرکلوں سے جتنی رقوم ٹیکس کے بطور حاصل کی جاتی تھیں، اُس میں کافی کمی واقع ہوئی ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جتنی رقوم ریاست کے تین سرکلوں سے ملتی تھی ، جی ایس ٹی کے لاگو ہونے کے بعد اب ایک ہی سرکل کے برابر اتنی رقوم محکمہ کو حاصل ہوئی ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جی ایس ٹی نافذ کر نے سے سرکار کو اس سے نقصان ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس میں کمی آنے کے بعد یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ ریاست جموں وکشمیر کو اس کے اطلاق سے کافی نقصان ہورہا ہے ۔معلوم رہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں جی ایس ٹی لاگو کرنے سے قبل وادی بھر میں اس کے خلاف احتجاج ہوئے اور اس قانون کی مخالفت کی گئی جبکہ اپوزیشن میں رہ کر سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے بھی اس سلسلے میں بیان بازیاں کیں اور اس نئے ٹیکس کی مخالفت کی تاہم حکومت نے اسے ریاست کیلئے سود مند بتاکر اس کا بہت ہی عجلت میں اطلاق کیا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پورے بھارت کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی یکم جولائی کو یہ ٹیکس نافذ کیا گیا اوراُس وقت نئے متعارف کروائے گئے اس نئے ٹیکس نظام کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس کی وجہ سے مْلک میں موجود ٹیکس نظام میں جہاں بہتری لائی جا سکے گی وہاں انڈین مارکیٹ میں بھی اس ٹیکس نظام سے یکسانیت آئے گی۔جموں وکشمیر میں اگرچہ اس سلسلے میں محالفت جاری تھی تاہم اُس کے بیچ ریاستی سرکار نے ریاست میں ہنگامی اسمبلی اجلاس طلب کر کے جی ایس ٹی بل کو منظور کرایا لیکن یہاں اس ٹیکس سے کوئی فائدہ نہیں بلکہ لوگوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور اب ریاستی سرکار کو بھی ٹیکس میں ملنے والی رقم میں کمی آنے کا انکشاف ہوا ہے ۔کشمیر عظمیٰ نے اس حوالے سے جب ایڈیشنل کمشنر کمرشل ٹیکس کشمیر ڈاکٹر شمیم احمد وانی سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ کمی آئی ہے یا نہیں ابھی یہ نہیں بتایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کا ریونیوجمع کرنے سے کوئی مطلب نہیں ہے بلکہ اس سے الگ ذرائع سے پیسے آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اتنی کمی بھی نہیں آئی ہے جتنی بتائی جا رہی ہے ۔ایڈیشنل کمشنر کمرشل ٹیکس جموں مس انو ملہوترہ نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہم اس بارے میںابھی کچھ نہیں بتا سکتے ہیں کہ کیا اس میں بہتری آئی ہے یا پھر کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو اشیاء باہر کی ریاستوں سے کشمیر آتی ہیں اُس کا آدھا پیسہ مرکزی سرکار کو ریاستی سرکار کے خزانہ میں جمع کراناپڑتا ہے اور جب وہ پیسہ آئے گا اُس کے بعد ہی کچھ بتایا جائے گا لیکن یہ سارا پیسہ ابھی نہیں آیا ہے اس لئے اُس بارے میں کچھ رائے زنی نہیں کی جا سکتی ہے کہ کمی آئی ہے یا پھر بہتری آئی ہے ۔ کمشنر کمرشل ٹیکس جموں وکشمیر پرویز اقبال خطیب نے کہا کہ ماہانہ ٹیکس لیا جاتا ہے اور حساب بھی ماہانہ کیا جاتا ہے جبکہ اس سے قبل 6ماہ بعد حساب کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس میں کوئی کمی آگئی تو اُس کی بھرپائی مرکزی سرکار کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جب کبھی اس سلسلے میں کمی محسوس ہوتی ہے تو ہم حساب کر کے مرکزی سرکار کو دکھا دیتے ہیں اور پھر مرکزی سرکار اُس کمی کو پورا کر دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار ریاستی سرکار کو ٹیکس کا پیسہ فراہم کر رہی ہے ۔