ترال (ڈار گنائی گنڈ)//قصبہ ترال سے 17کلومیٹر دورڈار گنائی گنڈ علاقے سے تعلق رکھنے والا47سالہ تین فٹ قد کانور محمد تانترے ولد عبد الخاق تانترے عسکری تحریک شروع ہونے کے ساتھ اسکے قریب رہا۔ مقامی لوگوں کے مطابق نور محمد پست قد ہونے کی وجہ سے زیادہ کچھ کام نہیں کر سکتا تھا تاہم انہوں نے ہمت نہیں ہار ی اور جوانی میں ہی کپڑے سینے کا کام سیکھ لیا جس کے ساتھ وہ کئی برسوں تک وابستہ رہا ۔ قریبی رشتہ داروں کے مطابق نور محمد نے دین سے دوری بھی اختیار نہیںکی جبکہ دینی کاموں اور پانچ وقت کی نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کرنے کا عادی تھا ۔ بیچ میں انہوں نے لمبی داڑھی اور لمبے بال بھی رکھے جسکی وجہ سے کچھ لوگ ان کو اپنا پیر یا رہنما بھی مانتے تھے۔ مقامی آبادی کے مطابق موسم خزان کا وقت تھا جب سال 2002میں نور محمد علاقے کے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ ایک ٹرک میں سوار ہو کر دلی کے لئے کسی کام کے سلسلے میں روانہ ہوا، جہاں چند روز کے بعدٹرک میں تمام سوار افراد کو دہلی پولیس نے گرفتار کرکے انکے قبضے سے گولی بارود اور اسلحہ بر آمد کرنے کا دعوی کر کے میڈیا کے سامنے پیش کیا ۔ افراد خانہ کو انکی گرفتاری کی یہ پہلی بار خبر ملی تھی۔سال2011میں ایک POTAعدالت نے نور ترالی کو عمر قید کی سزا سنائی اور وہ مسلسل 12سال تک نظر بند رہنے کے بعد سال2015میں سینٹرل جیل سرینگر سے پیرول پر چھوٹ گیا اور وقفے وقفے سے انکی رہائی کی مدت میں قانون کے مطابق اضافہ ہوتا رہا۔ قریبی رشتہ داروں کے مطابق جون 2017ء میںتحصیل آری پل کے حاجن علاقے میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان تصادم ہوا، جس میں جیش محمد سے وابستہ دو جنگجو جاں بحق ہوئے ،اور اسی روزنور محمد گھر سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوا ۔ ان کے لاپتہ ہونے کے بعد گھر والوں کو معلوم ہوا کہ نور محمدعمر رسیدہ ہونے کے باوجود جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا ہے جس کے دوران وہ متعدد بار فورسز کو چھاپوں اور محاصروں کے دوران اپنے آبائی علاقے میں چکمہ دے کر فرار ہوا ۔نور محمد کے کنبے میں انکا بھائی اس کے بچوں کے علاوہ والدہ موجود ہے جبکہ خود انہوں نے شادی نہیں کی تھی۔