شوپیان //جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو جموں خطہ کے راجوری اور پونچھ اضلاع سے جوڑنے والا تاریخی مغل روڑ بدستور 21ویں روز بھی گاڑیوں کی آمد ورفت کےلئے بند رہی ۔مغل روڑ کو 11دسمبر سے 14دسمبر تک ہونے والی برف باری کے پیش نظر 7دسمبر 2017کو ہی گاڑیوں کی آمد ورفت کےلئے بند کر دیا گیا تھا ۔جبکہ حالیہ برف باری کی وجہ سے شاہراہ کے کئی مقامات پر پسیاں اور پتھر بھی گر آئے تھے اور پیر کی گلی سمیت شاہراہ کے دیگر مقامات پر 3فٹ برف جمع ہوئی تھی۔انتظامیہ نے اگرچہ شاہراہ پر برف ہٹانے کا کام شروع کیا ہے تاہم شاہراہ کو 21روز بعد بھی بحال نہیں کیا جا سکا جس کے نتیجے میں کشمیر کا پیرپنچال کے ساتھ رابطہ مسلسل منقطع ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ مغل روڈ جو وادی کو پونچھ اور راجوری اضلاع سے ملانے کا واحد راستہ ہے لیکن سرکار اس کی جانب کو ئی دھیان نہیں دیتی ۔ وادی کے مختلف علاقوں میں رہنے والے پیر پنچال کے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سڑک کی تعمیر کے دوران اُن سے وعدہ کیا گیا تھا کہ سڑک کو پورے سال کےلئے گاڑیوں کی آمدورفت کےلئے بحال رکھا جائے گا لیکن معمولی برف باری نے ہی محکمہ کے دعوﺅں کی پول کھول کر رکھ دی اور سڑک مسلسل 21ویں روز بھی گاڑیوں کی آمدورفت کےلئے بند رہی ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سردیوں میں سڑک کے بند ہونے کے نتیجے میں انہیں سرینگر سے جموں شاہراہ کے علاوہ جموں پونچھ راجوری جانے کےلئے ساڑھے چار سو کلو میٹر کا سفر تہہ کرنا پڑتا ہے جس دوران ایک تو انہیں بھاری کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے ،وہیں جموں میں بھی ہوٹلوں پر رات گزارنی پڑتی ہے۔لوگوں نے رےاستی سرکار سے مطالبہ کےا کہ وہ اس سڑک کو بحال کرنے کےلئے اقدمات کریں تاکہ وادی سے پونچھ روجوری اور پونچھ راجوری سے وادی آنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔