سرینگر//حریت’ع‘کے شعبہ حقوق انسانی کی جانب سے مرتب کردہ سال2017 میں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کی گئی جس کے مطابق 2017 کے دوران تشدد آمیز واقعات میں391 اموات درج کی گئی ہیں جن میں 97 عام شہری، 81 آرمڈ فورسز و پولیس اہلکاراور 212 عسکریت پسند شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 97 عام شہریوں میں سے 36 افراد فورسز کی کارروائی کے دوران جبکہ 29 شہری بشمول 8 امرناتھ یاتری نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں مارے گئے۔ 7 افراد کی موت گرینیڈ حملوں میں جبکہ 8 افراد کی موت فورسز آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق سرحدی گولہ باری کی وجہ سے اس سال 9 افراد جاں بحق ہوئے، اس دوران ایک شہری کی ہلاکت دوران جھڑپ حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے او رایک شہری کی موت پٹرول بم کی زد میں آکر واقع ہوئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ٹیر گیس شلنگ کے دوران دم گھٹنے کے نتیجے میں ایک عام شہری کی موت ہوئی جبکہ ایک شہری کی موت پتھرائو کے نتیجے میں درج کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق عام شہریوں میں سب سے زیادہ18 شہریوں کی ہلاکت اپریل میں ہوئی ہے جبکہ جون میں 30 عسکریت پسند جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سال2017 میں بھی شہریوں کی ہلاکت، تشدد آمیز واقعات ، سرحدی گولہ باری کے علاوہ ، کرفیو اور قدغنیں، گرفتاریاں ، پبلک سیفٹی ایکٹ کا بے تحاشہ استعمال، انٹرنیٹ خدمات کی آئے روزمعطلی جاری رہی جن کی تفصیلات رپورٹ میںدرج ہے۔اس کے علاوہ تاریخی و مرکزی جامع مسجدسرینگر میں 18 بار نماز جمعہ بشمول جمعتہ الوداع ادا کرنے پر پابندی اور میرواعظ کشمیر و حریت چیئرمین مولانا محمد عمر فاروق کی بار بار خانہ نظر بندی اوردیگر مزاحمتی قائدین وکارکنان کی نظر بندی و گرفتاریوںکی تفصیلات بھی رپورٹ میں درج ہیں۔