ہندوستان میں بھاجپا حکومت کے بعد سےلو جہاد کی ایک فرضی اور بے بنیاد اصطلاح بہت دن سے ہمارے کانوں سے اکثر ٹکراتی ہے ۔ اس اصطلاح کو وضع کرنے کاسب سے بڑا محرک اہل اسلام کے ساتھ بے جا بغض و حسد ہے اور اسے ہندوستان میں فرقہ پرست طاقتوں نے گھر واپسی ، گئو رکھشا، سہ طلاق وغیرہ کے نام سے مسلمانوں کے خلاف سازشوں اور تخریب کاریوں کے لئے لانچ کیا ہوا ہے۔ گئو رکھشا کے نام پراب تک ایسے سینکڑوں دلخراش واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں مسلمانوں کو سرعام اوربراہِ راست نشانہ بنایا گیا ۔ ان جنونیوں نے Love Jihad کاایک اور مفروضہ یہ کہہ کر گھڑا ہے کہ مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنے معاشقے کے جال میں پھنسا کر اُنہیں اپنا مذہب ترک کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ گذشتہ دنوں کیرالہ میں ہادیہ نامی ایک نو مسلم لڑکی کو بھی Love Jihad سے متاثرہ قرار دیاگیا تھا۔ کیرالہ کی رہنے والی اکھیلا نامی اس ہندو لڑکی نے چند برس قبل اسلام کا مطالعہ شروع کیا اور دین حق جان کر اسے قبول کیا ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اس نے اپنا نام ہادیہ رکھا۔بعد ازاں ہادیہ کو اسلام قبول کرنے کی پاداش میں طرح طرح کی سختیاں جھیلنا پڑیں ، بالآخر اُس نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف شفیق نامی ایک مسلم لڑکے سے شادی کی ۔یہ شادی فرقہ پرست طاقتوں کے ہاتھ بہانہ لگ گیا۔ انہوں نے ہادیہ اور شفیق کی شادی کو Love Jihad کا نام دیا ، اس معاملے کو کیرالہ کی ہائی کورٹ تک لیا گیا ، مجاز عدالت نے معاملے کی جانچ پڑتال این آئی اے سے کرانے کی ہدایت جاری کی اور معاملہ میڈیا میں بہت اچھالا گیا۔ آخر کار عدالت کی جانب سے آئین ِہند کے مطابق بالغ جوڑے کی شادی قانونی قرار پائی۔ ہادیہ بہن کے جذبۂ ایمان کو سلام ۔ Love Jihadکا جھوٹا فسانہ کیرالہ تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ حال ہی میںراجستھان سے روح کو تڑپانے والی ایک ایسی ویڈو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں شمھبو بھوانی لال نامی ایک فرقہ پرست ہندو نے مغربی بنگال کے افروز نامی ایک مسلمان مزدور کو کلہاڑی کے پے در پے وارسے نہ صرف قتل کیا بلکہ قتل کرنے کے بعد اُن کی لاش پر پیٹرول چھڑک کر اُسے آگ لگا دی۔ ساتھ ہی ساتھ اس بہیمانہ قتل کی ویڈیو بھی بنائی۔ ۲۲؍سالہ افروز احمد کا تعلق مغربی بنگال کے مالدہ ضلع سے تھا ،وہ مزدوری کے سلسلے میں راجستھان میں تھا۔شمھبو بھوانی نامی یہ ہندو ایک تو بدترین جرم کا ارتکاب کرگیا اور پھراپنے جگر سوز جرم کی ویڈیو بنالی جس میں دلدوز قتل کی منظر کشی کر کے ہندوستانی مسلمانوں کو افروز احمد کے جیسے انجام کی دھمکیاں دیں۔اس ویڈیو کو دیکھ کر دردِ دل رکھنے والے ہر انسان کی روح کانپ جاتی ہے،ہر آنکھ اشک بار ہوتی ہے اورہر جگر پاش پاش ہوجاتا ہے کہ کس طرح دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہو نے کے دعوے دار ملک میں مسلمانوں کا قتل عام کر نے والے درندوں کو سرکاری سرپرستی اور لاقانونیت کا تحفظ حاصل ہے۔ افسوس کہ اندھے ہندوستانی میڈیا کو بھوانی جیسے لوگوں کی دہشت گردی نظر ہی نہیں آتی ،وائے حسرتا!
بھارت میں منظم طریقے سے اسلام اور مسلمانوںکے خلاف سازشیں رچائی جا رہی ہیں۔ اس کے پیچھے انڈیا کو ہند و راشٹر بنانے والی آر ایس ایس اور اس کی ہم نوا بی جے پی کی حکومتی مشینری کام کررہی ہے۔تبھی توشدت پسندہندتوا والے مسلمانوں کے خلاف روز بروز دلدوز اور انسانیت سوزافعال انجام دیتے جارہے ہیں۔ یہاں تو جنونیوں کو ہر امن پسند مسلمان میںدہشت گرد چھپا نظر آ تا ہے اور کوئی غیر مسلم کتنی بھی تخریبی اور دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے پھر بھی وہ دیش بھگت کہلاتا ہے۔یہاں عالم اسلام کے مایہ ناز اسکالر اور بین المذہب مطالعے کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائک کو ہندوستانی سرکار نے محض اس فرضی کہانی پر ’’ناپسندیدہ ‘‘ قرار دیا کہ بنگلہ دیش میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں پکڑے گئے افراد ڈاکٹر ذاکر نائک کی اسلامی ویڈیوز سے متاثر تھے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک کو محض اسی بات پر ملک بدر ہونے پر مجبور کیا گیا اور گذشتہ ایک برس سے وہ مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن راجستھان کے شمبھو بھوانی نامی مذکورہ دہشت گرد وقاتل کا قانون بھی کوئی بال بھی بیکا نہیں کرتا ۔ یہ کیسی جمہوریت ہے ؟ کیا یہی مانوتا کا اپدیش ہے ؟ جواب دیجئے!
رابطہ نمبر۔9906664012