سرینگر// ریاست میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کا سد باب کرنے اور متاثرین کی باز آباد کاری و طبی امداد کی فراہمی کیلئے صوبائی کمشنرکشمیر اور جموں کو نوڈل افسر مقرر کیا گیاہے۔ وادی میں گزشتہ برسوں کے دوران کئی خواتین پر تیزاب پھینک کرانکی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ اب ریاست کی موجودہ سرکار اس معاملے میں بیدار ہوچکی ہے،اور ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے،جس میں کشمیر اور جموں کے صوبائی کمشنروں کو ان واقعات پر موثر نگرانی کیلئے نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔حکومت نے ایک حکم نامہ زیر نمبر’’19-GADOF 2018 محرر3جنوری2018جاری کیا ہے جس میں دونوں خطوں کے صوبائی کمشنروں کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔محکمہ انتظامی عمومی کے کمشنر سیکریٹری خورشید احمد شاہ نے جو حکم نامہ جاری کیا ، اس میں محکمہ داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے’’ جموں اور کشمیر کے ڈویژنل کمشنروں کو ان حملوں پر موثر نگرانی،لوگوں پرتیزاب سے حملوں کو روکنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدمات اور انکا علاج و باز آباد کاری کیلئے نوڈل افسراں مقرر کیا گیا ہے‘‘۔ نوڈل افسران پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوگی کہ قومی خواتین کمیشن کی طرف سے تیار کئے گئے’’انتظامی معلومات نظام‘‘(ایم آئی ایس) سے جانکاری بھی حاصل کریں۔ جموں کے کشتواٹ علاقے میں .2006 میں ناز نامی 3بچوں کی والدہ پر تیزاب سے حملہ کیا گیا،جبکہ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس حملے میں2مقامی شہری ملوث ہیں۔سال2013کی2جنوری کو سرینگر ائرپورٹ روڑ پر ایک30سالہ خاتون اسکول ٹیچر پر تیزاب سے حملہ کیا گیا،جس کی وجہ سے وہ شدید طور پر جھلس گئی۔مذکورہ خاتون کا چہرہ اور بازو اس حملے کی زد میں آیا،جس کے بعد انہیں اسپتال پہنچایا گیا۔حملے میں ملوث نوجوان کو بھی پولیس نے گرفتار کیا۔11دسمبر2014کو سرینگر کے نو شہرہ علاقے میں2کار سوار نوجوانوں نے کشمیر لاء کالج کے نزدیک قانون کی ایک طالبہ پر تیزاب چھڑکا،جس کی وجہ سے وہ جھلس گئی۔مذکورہ دوشیزہ کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔بعد میں پتہ چلا کہ اس طالبہ کی آنکھوں اور چہرے کو تیزاب سے سخت نقصان پہنچا۔ اس کے بعد پولیس نے اس سلسلے میں2نوجوانون کی گرفتاری عمل میں لائی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چہ اس سلسلے میں ان خواتین کو حکومت نے ابتدائی طور طبی امداد فراہم کی،تاہم بعد میں انہیں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔ان حملوں پر سیاست بھی ہوئی،اور احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ۔مذہبی جماعتوں سے لیکر مزاحمتی خیمے ،مین اسٹریم سے لیکر سماجی طبقوںنے اخلاقیات کا درس دینے کی وکالت کی،تاہم بعد میں سب کچھ خاموش ہوا۔ ماہرین قانون نے موجودہ قوانین میں تبدیلی اور انہیں سخت بنانے پر بھی زور دیا،تاہم رات گئی،بات گئی کے مترادف آخر تمام محاذ ٹھنڈے پڑ گئے۔