سرینگر// شہر کے قلب میں واقع معروف پرتاپ پارک پیر کو احتجاجی میدان میں تبدیل ہوئی جبکہ بیک وقت احتجاجی دھرنوں کے دوران نعروں کی گونج سنائی دی۔ پریس کالونی کے بجائے پیر کو اس کے متصل پرتاپ پارک لوگوں اور صحافیوں کی توجہ کا مرکز بنی۔صبح سے ہی مختلف محکموں میں کام کر رہے ملازمین اور عام لوگوں نے پرتاپ پارک کو اپنا مسکن بناتے ہوئے احتجاج کیااور بعد میں پریس کالونی تک مارچ کیا۔احتجاجی مظاہرین نے پرتاپ پارک میں الگ الگ جگہوں کا انتخاب کیا تھاتاہم ایک دوسرے کی نعرہ بازی کی گونج ایک دوسرے کے جلسوں میں مدغم ہو رہی تھی۔پرتاپ پارک میں سینکڑوں لوگ موجود تھے اور بیک وقت6احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے جہاں غیر معمولی سرگرمیاں نظر آرہیں تھی۔پارک کے ایک کونے پر’’این ایچ آر ایم‘‘ ملازمین اپنی مانگوں کو لیکرگزشتہ 20دنوںسے احتجاج پر ہیںاور کل بھی وہ وقفہ وقفہ سے نعرے لگا رہے تھے۔پارک کے دوسرے حصے میںکیجول،لیبر و نیڈ بیس ورکروں نے دھرنا دیا اور سرکار مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومت کی طرف سے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے اجرا کئے گئے ایس آر ائو520کو خامیوں سے بھر پور قرار دیتے ہوئے کہاکہ جو مراعات دیگر سرکاری ملازمین کو فراہم کیے جاتے ہیں،وہ ان61ہزار ملازمین کو بھی فرہم کیں جائے،جنہیں اس ایس آرائو کی روسے مستقل کیا جا رہا ہے۔ایگری کلچر، سریکلچر، ٹورازم سوشل فارسٹری اور پی ایچ ای محکمہ میں کام کررہے ان عارضی نے اپنے مطالبات کے حق میں ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے۔احتجاج میں شامل محمد یوسف وانی کا کہنا تھا کہ یہ خبریں گشت کر رہی ہیں کہ جن عارضی ملازمین نے120ماہ کی تنخواہیں حاصل کیںہو،صرف انہیں مستقل کیا جائے گا،جو کہ ایس آر ائو کا حصہ نہیں ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایسا طریقہ کار اپنا یا گیا تو وہ سڑکوں پر آئیں گے۔ پارک کے ایک اور حصے میں کنٹنجنٹ پیڈ(مشروط ادائیگی) ملازمین نے بھی دھرنا دیاجو کہ سخت نعرہ بازی کر رہے تھے۔وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ تعلیم یافتہ کنٹنجنٹ پیڈ ملازمین کو مستقل کیا جائے جبکہ غیر تعلیم یافتہ ملازمین کو کم از کم تنخواہ ایکٹ کے تحت ماہانہ مشاہرہ فرہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ حکومت نے ایس آر ائو308 جاری کیامگر اس ایس آر ائو کے مطابق2001سے تعلیم یافتہ کنٹنجنٹ پیڈ ملازمین کو3300روپے ماہانہ مشاہرہ فراہم کیا جانا تھاتاہم ابھی تک ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا۔پرتاپ پارک میں نعروں کی گونج کے بیچ سرکار کو اراضی وقف کرنے والے بیسوں لوگ بھی احتجاج کر رہے تھے ۔سرکار مخالف نعرے لگاتے ہوئے ان احتجاجیوں نے کہاکہ حالیہ ایس آر ائو520میں انہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ انہوں نے سرکار کو مختلف پروجیکٹوں،بجلی ریسونگ اسٹیشن،پانی سپلائی اسکیم اور اسکولوں کی تعمیر کیلئے ایک کنال سے کم اراضی وقف کی ہے جبکہ محکموں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ اراضی وقف کرنے کیلئے انہیں یا انکے نزدیکی رشتہ داروں کو محکموں میں تعینات کیا جائے گا،تاہم حال ہی میں جو ایس آر ائو منظر عام پر آیا،وہ انہیں ان محکموں میں تعیناتی کرنے سے محروم کرتا ہے۔پارک کے وسطی حصے میں آنگن واڑی ورکر خیمہ زن تھیں۔انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے پنشن اسکیموں کو مرتب کرنے اور انکے ماہانہ مشاہرے میں اضافے کرنے کے علاوہ آئی سی ڈی ایس کی نجکاری کے خلاف نعرہ بازی کی۔پارک میں سرحدی تحصیل کرناہ سے آئے لوگوں نے بھی دھرنا دیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔وہ مطالبہ کررہے تھے کہ کپوارہ کرناہ شاہراہ پر سادھنا ٹاپ علاقے میں ایک ٹنل تعمیر کی جائے ۔مظاہرین نے حال ہی میں سادھنا ٹاپ پر پیش آئے واقعہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تصاویر اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھی تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ ٹنل کی عدم موجودگی کے باعث ہر سال بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا اتلاف ہوتا ہے۔انہوں نے ریاستی اور مرکزی سرکاروں پر زور دیا کہ ٹنل کی تعمیر کا کام فوری طور شروع کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حادثوں سے بچا جاسکے۔