سرینگر //قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کوندر گپتا کو بھاجپا اور پی ڈی پی کے مشترکہ اجلاس میںشرکت پر اپوزیشن نے اُس وقت گھیر لیا جب وہ ممبران سے سوالات پوچھنے کیلئے کہہ رہے تھے ۔اس دوران حزب اختلاف اراکین نے ہنگامہ کیا اور کہا کہ ایوان کے اسپیکر کسی مخصوص پارٹی کے نہیں ہوتے ہیں اور انہیں کسی بھی میٹنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔اپوزیشن کے احتجاج کے پیش نظر سپیکر نے کہا کہ میں قبول کرتا ہوں اور ایوان کو اس بات کا یقین دلایا ہوں کہ میں مستقبل میں محتاط رہوں گا۔اس دوران قانون ساز کونسل چیئرمین حاجی عنایت علی کو بھی ایوان میں اسی میٹنگ کے معاملے پر حزب اختلاف کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے وضاحت کی کہ وہ میٹنگ میں نہیں بلکہ کسی کام کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ سے ملنے گئے تھے۔قانون ساز اسمبلی میں منگل کو نیشنل کانفرنس کے اراکین نے کھڑے ہوکر احتجاج کرتے ہوئے سپیکر سے پی ڈی پی اور بی جے پی کی حالیہ مشترکہ میٹنگ میں شرکت کرنے پر جواب طلبی کی۔علی محمد ساگر نے سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ٓاپ پہلے سپیکر ہیں ، جنہوں نے اس عہدے پر رہتے ہوئے کسی سیاسی جماعت کی میٹنگ میں شرکت کی۔ ایسا کرنا ضوابط کے خلاف ہے۔جبکہ ماضی میں خود سپیکر رہ چکے ممبر اسمبلی عید گاہ نے سپیکر سے مخاطب ہو کر کہا کہ جب وہ اس عہدے پر فائز تھے تو انہوں نے کبھی بھی پارٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ایوان میں کانگریس پارٹی کے لیڈر نوانگ رگزن جورا نے اسپیکر سے مخاطب ہوکر کہا’’آپ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ آپ حکمران اتحاد کے ممبر ہیں، ایوان کے اسپیکر نہیں، آپ ایسا پہلے بھی کرچکے ہیں‘‘۔پی ڈی ایف چیرمین حکیم محمد یاسین نے بھی اپوزیشن ممبران کو اپنے خدشات پربولنے کی اجازت دینے کے حق میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی میٹنگ تھی جس میں شامل ہوکر اسپیکر نے یہ ثبوت پیش کیا کہ وہ غیر جانبدار نہیں ہیں۔سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکریٹری اور ایم ایل اے کولگام محمد یوسف تاریگامی بھی اسپیکر کو تنقید کا نشانہ بنائے بغیر نہ رہ سکے۔وہ اپنے مخصوص انداز میں کویندر گپتا سے مخاطب ہوئے اور کہا’’آپ ایک پارٹی کے ممبر ہیں اور آپ کا اپنا نظریہ ہے، لیکن ساتھ ہی آپ ایک ایسے عہدے پر ہیں جو اعلیٰ تر ہے، ایوان کے قائد کو غیر جانبدار ہونا چاہئے‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا’’ پارٹی اور حکومت جیسے ادارے اسپیکر کے عہدے کے سامنے بہت چھوٹے ہیں ، اسپیکر ایوان کا کسٹوڈین ہوتا ہے ۔اپوزیشن کے احتجاج کے پیش نظر اسپیکر سے اپوزیشن ممبران سے مخاطب ہوکر کہا’’میں قبول کرتا ہوں اور ایوان کو اس بات کا یقین دلایا ہوں کہ میں مستقبل میں محتاط رہوں گا۔اسپیکر کی یقین دہانی کے بعد اپوزیشن ارکان خاموش ہوگئے اور ایوان میں معمول کی کارروائی شروع ہوئی۔ادھر قانون ساز کونسل میں بھی چیئرمین حاجی عنایت علی کو بھی اپوزیشن کی طرف سے اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔کونسل کی کارروائی کے آغاز میں ہی نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ممبران نے اس بات پر اعتراض ظاہر کیا کہ چیئرمین نے پی ڈی پی بھاجپا مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔انہوں نے حاجی عنایت علی کو اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کیلئے کہا۔اس دوران اپوزیشن کے ممبران نے زبردست ہنگامہ کیا اور چیئرمین سے اس پر جواب طلب کیا ،ممبران نے اس دوران ایوان کے بیچوں بیچ آکر شور شرابہ کیا۔ اگرچہ اس دورا ن تعمیرات عامہ کے وزیر نعیم اختر نے مداخلت کر کے ممبران کو اپنی سیٹوں پر بیٹھے کو کہا تاہم ممبران بضد رہے اور چیئرمین سے جواب مانگتے رہے ۔اس موقعے پر چیئرمین حاجی عنایت علی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی بلکہ وہ کسی اور کام کیلئے میں ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملنے گئے تھے ۔