جموں ؍؍ پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے ، مسرت عالم سمیت تمام سیاسی نظر بندوں کی رہائی،سرکاری ملازمین پر عائد سوشل میڈیا بندشیں ہٹانے اور ہندوپاک مذاکرات کے سلسلے کو بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ مرکزکی طرف سے 5ہزار کروڑ کی سکیمیں صرف کاغذات میں ہی دکھائی دے رہی ہیں جن کا زمینی سطح پر کوئی وجود نظر نہیں آرہا ہے۔تاریگامی نے گورنر کے خطبے پر شکریہ کی تحریک پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وادی بھر میں اس وقت نوجوانوں پر پیلٹ کا استعمال ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کئی نوجوان نابینا ہو گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ یونیفائڈ کمانڈ کی سربراہ ہیں، جن کو پیلٹ کے استعمال پر پابندی عائد کرنی چاہئے ۔انہوں نے مسرت عالم کی بار بار گرفتاری اور پی ایس اے کے اطلاق پر حکومت کی خوب خبر لیتے ہوئے کہا کہ وہ مسرت عالم کو جانتے تو نہیں مگر اُنہوں نے پی ایس اے کی ڈگریاں حاصل کی ہیں ،انہیں ایک دروازے سے رہائی ملتی ہے تو دوسرے دروازے میں بند کر دیا جاتا ہے ۔تاریگامی نے کہا کہ اسی طرح سے دیگر حریت رہنمائوں، جن میں گیلانی اور عمر فاروق بھی شامل ہیں، کو بھی نظر بند رکھا جاتا ہے اب تو سرکار کو اُن کی نظر کو بند نہیں رکھنا چاہئے ۔ ہندوپاک مزاکرات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے حکومت سے کہا آپ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے سلسلے کو بحال کرایا جائے گا اور اس سلسلے میں ماحول بھی تیار کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی اور حکومت اس بات کا جواب دے کہ یہ مذاکرات کب شروع ہوں گے ۔انہوں نے ریاستی ملازمین پر سوشل میڈیا کی پابندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ این آر ایچ ایم ملازمین پر لاٹھیاں چلا رہے ہیں اور انہیں اتنا بھی حق نہیں کہ وہ اپنے مطالبات پر احتجاج کریں ۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات اب سوشل میڈیا پر بھی نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں ۔ریاست میں بجلی کی ابتر صورتحال پر انہوں نے ریاستی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا اورنائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کو بجلی مہاراج کے لقب سے نوازتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار کی جانب سے بجلی کی بہترسپلائی کیلئے فراہم کی گئی رقوم صرف کاغذات میں دکھائی دے رہی ہیں، زمینی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک ممبر نے حالیہ دنوں کہا تھا کہ اگر این ایچ پی سی سے پروجیکٹ واپس نہیں آئے تو وہ اگلے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے تاہم ابھی تک پروجیکٹ نہیں آئے اور سرکار کے پاس کام کرنے کیلئے ایک ہی سال بچا ہے ۔