جموں// قانون ساز اسمبلی میں انجینئر رشید نے ایک بار پھررائے شماری کرانے کا مطالبہ دہرایا ۔قانون ساز اسمبلی میں بدھ کو گورنر کے خطبے پر اپنی تقریر کے دوران انجینئر رشید نے پی ڈی پی اور بی جے پی کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کئے جانے کی پالیسی کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل رائے شماری سے ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نے نئی دلی اور اسکی ایجنسیوں کے سامنے سرنڈر کیا اور انہیں ریاست کے ہر چھوٹے بڑے معاملے میں مداخلت کرنے کا موقعہ ملا یہاں تک کہ نئی دلی نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے این آئی اے جیسی ایجنسیوں کو استعمال کرنا شروع کیا۔انجینئر رشید نے کہاکہ این آئی اے ایک پیشہ ورانہ ادارہ ہے اور نئی دلی نے اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرکے اسکی اعتباریت کو داو پر نہیں لگانا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ این آئی اے کو جموں کشمیر میں ان معتبر آوازوں کو دبانے کیلئے استعمال کیا گیا کہ جو ستر سال سے ناسور بنتے چلے آرہے مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کررہی ہیں۔انجینئر رشید نے کہا کہ ظہور وٹالی کوئی مجرم نہیں ہیں کہ جنسے ملنے کیلئے کسی کو گرفتار کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وٹالی مجرم ہی ہیں اور انسے ملنا بھی قابل سزا جرم ہے تو پھر یہ جرم فقط انجینئر رشید نے ہی نہیں کیا ہے بلکہ عمر عبداللہ سمیت حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے ان سبھی ممبران نے بھی کیا ہے جنکے وٹالی کے ساتھ مراسم رہے ہیں۔لارڈ میگنارڈ کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی سعید کی برسی کے موقعہ پر دئے گئے خطبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے پی ڈی پی سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ وہ اپنے معتبر مہمان کی اس نصیحت پر عمل کرنے کی وکالت کیوں نہیں کرسکتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے رائے شماری کی جانی چاہیے۔انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ وہ اسمبلی میں کہتے آرہے ہیں لارڈ میگانڈ کو زورآور اسٹیڈیم میں وہی سب کہنے کیلئے گورنر این این ووہرا،محبوبہ مفتی،نتیش کمار اور نرمل سنگھ کی جانب سے سراہا جارہا تھا اور انکے لئے تالیاں بجائی جارہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی رائے شماری کی اتنی ہی خلاف ہے تو پھر اسے اسی دم پی ڈی پی کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کردینا چاہئے تھا جب اسکے بلائے ہوئے مہمان،لارڈ میگارڈنے رائے شماری کی وکالت کی اور پی ڈی پی لیڈروں نے تالیاں بجائیں۔انہوں نے بی جے پی پر موقعہ پرستی کا الزام لگاتے ہوئے اسے وزیر اعظم مودی کے مشہور مقولہ ’’باپ بیٹی اور باپ بیٹے کی سرکار‘‘کی یاد دلائی اور چلینج کرتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ تصدق مفتی کو لوگوں کے سروں پر سوار کیا گیا ہے مودی جی بھائی بہن کی سرکار کا نعرہ لگاکر اسکے خلاف اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ سیلف رول اور اٹانومی جیسی بیکار چیزوں کی امید دلاکر لوگوں کا استحصال کیا جانا فوری طور بند ہوجانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر انتہائی غلط اور فرضی ہے کہ حریت کانفرنس ضد پر اڑی ہے اور مذاکرات سے بھاگ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی لیڈران ایسی باتیں کرکے لوگوں اور تمام متعلقین کو دھوکہ دیتے آرہے ہیں کیونکہ نہ صرف مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک بلکہ خود حزب المجاہدین کے پانچ نامور کمانڈر بھی نئی دلی کے ساتھ میز پر بیٹھنے کی پہل کرچکے ہیںلیکن نئی دلی کی غیر سنجیدگی اور بے دلی کیوجہ سے انہیں اپنا اعتبار کھونے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔انہوں نے مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے موقف پر ڈٹے ہونے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں ایل او سی کے دونوں جانب رائے شماری کا مطالبہ کرنے کیلئے سولی پر بھی لٹکایا جائے تو وہ ایسا بار بار کرنا چاہیں گے۔