سرینگر// لبریشن فرنٹ ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ پولیس تھانے نازی کیمپوں میں تبدیل کردئے گئے ہیں جہاں کسی کشمیری کی جان و مال یا عزت محفوظ نہیں۔ ترجمان نے کہاکہ پولیس تھانوں میں کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ،ٹارچر،تذلیل آمیز سلوک اور دوسرے مظالم کا سلسلہ حد سے گزر چکا ہے اسلئے عالمی برادری خاص طور پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر لازم ہے کہ وہ کشمیری جوانوں کی زندگیاں بچانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کریں۔ ترجمان نے کہا کہ فرنٹ کے دفتر پر سوناواری سے آئے ہوئے ایک عوامی وفد نے علاقے میں پولیس، ایس او جی اور فورسز کے ہاتھوں لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم خاص طور پر نوجوانوں کے خلاف جاری بھارتی مہم جوئی کی دلدوز کہانیاں بیان کیں۔ وفد نے کہا کہ علاقے کے ایک نوجوان سجاد احمد نیائے ساکنہ نائد کھئے سمبل جو قریب دو برسوں تک سرینگر سینٹرل جیل میں مقید رکھے جانے کے بعد حال ہی میں ضمانت پر رہا کئے گئے تھے، اُسے دوبارہ گرفتار کرکے پولیس تھانہ سمبل منتقل کیا گیا۔ مذکورہ تھانے میں ایس او جی اہلکاروں نے ایک پولیس افسر کی قیادت میں آکر اس نوجوان کی زبردست مار پیٹ اورٹارچر کیا اور اس کی ہڈ ی پسلی ایک کرکے رکھ دی۔ مار پیٹ کے بعد اس جوان کو زخمی حالت میں ہی واپس سرینگر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ اسی طرح اس علاقے کے ایک اور 16 سالہ نوجوان غلام محی الدین خان کو پچھلے ڈیڑھ ماہ سے ایس او جی کیمپ کے اندر لاک اپ میں مقید رکھا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر اس بچے کی مارپیٹ اور ٹارچر کیا جارہا ہے۔ ایک اور نوجوان سیاسی کارکن معراج الدین پرے جو ایک سیاسی رکن ہے کو بھی پولیس نے پچھلے تین ماہ سے اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے جہاں اُسے تنگ طلب کیا جارہا ہے۔وفد نے ایسے ہی درجنوں نوجوانوں کی حالت زار کا بھی مفصل حوالہ دیا جنہیں بے بنیاد الزامات کے تحت حراست میں رکھا جارہا ہے اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے خاندانوں کو بھی اذیت ناک مراحل سے گزرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اسی قسم کے پولیس ٹارچر، تعذیب اور اذیتوں نے ماضی میں بھی جوانوں کو پشت بہ دیوار کیا تھا اور اب بھی پولیس کا بدترین رویہ کشمیری نوجوانوں کو تذلیل آمیز مراحل سے دوچار کرکے پشت بہ دیوار کررہا ہے اور یوں بدترین تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔