سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے شہری ہلاکتوں کے خلاف دی گئی ہڑتال کے پیش نظر وادی کے جنوب و شمال میں معمولات زندگی متاثر رہیں۔شہر کے7پولیس تھانوںکے تحت بندشیں عائد رہیںجبکہ ریل سروس بھی معطل رہی۔کولگام کے کھڈونی علاقے میں ایک نوجوان کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بنانے کے خلافہڑتال کال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں دکانیں ،کاروباری ادارے، بازار، بینک، تعلیمی ادارے او رغیر سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور غائب رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ انتظامیہ نے شہر خاص کے5پولیس تھانوں اور سیول لائنز میں مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کیں ۔شہری ہلاکتوں کے خلاف ممکنہ احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے شہر سرینگر خانیار، رعناواری، نوہٹہ، مہاراج گنج اورصفاکدل کے تحت آنے والے علاقوں میںسخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی اور غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر لوگوں کو گھروں میں محصور کیا گیاتھا۔ پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ،اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا ۔شہر خاص کے کئی علاقوں میں سنیچر سہ پہر کو سنگبازی اور شلنگ ے واقعات رونما ہوئے۔نوجوانوں نے نواکدل،آرم پورہ اور گرٹہ بل میں فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔اس دوران ایک نوجوان زخمی بھی ہوا۔ ادھر صورہ کے اونتہ بھون علاقے میں فورسز اہلکاروں اور تاسک فورس نے محاصرہ کیا اور بعد میں گھر گھر تلاشیاں بھی لیں۔جنوبی کشمیر میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام میں مثالی ہڑتال ہوئی،جس کے دوران بازاروں میں الو بولتے نظر آئے،جبکہ دکانیں اور تجارتی ادارے مقفل رہے۔کھڈونی بائی پاس پر نوجوانوں نے فوجی کانوائے پر سنگبازی کی،جس کے جواب میں فوج نے ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ چلائے،جس کی وجہ سے نوجوان منتشر ہوئے۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیالگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائلو سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا ۔پلوامہ اور شوپیان میں بھی ہڑتال کا خاصا اثر رہا۔ دوکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور دفاتر میں ملازمین کی حاضری کم رہی۔ البتہ اکا دکا گاڑیاں چل رہی تھیں۔وسطی کشمیر میں بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کا سماں نظر آیا جس کے دوران معروف و مصروف بازار صحرائی منظر پیش کر رہے تھے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع بھر میں مکمل طور پر ہڑتال رہی ہے دفتروں میں حاضری بہت کم رہی البتہ اکا دکا چھوٹی پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہیں۔ اجس، حاجن نائدکھے، صدر کوٹ، پتوشے ،بانڈی پورہ بازار، نسو، پاپچھن، کلوسہ، وٹہ پورہ ،آلوسہ، اشٹنگو اور کہنو سہ میں بھی پرامن بند رہا ۔بارہمولہ اور کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج رہی۔جس کے دوران تمام کاروباری اور عوامی سرگرمیاں متاثر رہیں۔ ہڑتال کے پیش نظر انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق اور دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی کو خانہ نظر بند رکھا ،جبکہ سید علی گیلانی اپنی حیدر پورہ رہائش گاہ پر بدستورنظر بند ہیں۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کے گھر واقع مائسمہ میںسنیچر صبح پولیس نے چھاپہ مارا،جس کے دوران انہیں ایک اور ساتھی بشیر کشمیری کے ہمراہ حراست میں لیا گیا۔اس دوران کئی مزاحمتی کارکنوں اور لیڈراں کو بھی مقید کیا گیا،جن میں حریت(گ) ترجمان غلام احمد گلزار،تحریک مزاحمت کے بلال صدیقی اور تحریک حریت کے سنیئر کارکن عمر عادل ڈاربھی شامل ہیں۔ادھرممکنہ احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں بانہال سے بارہمولہ تک چلنی والی ریل سروس بند رہی۔