سرینگر// وادی میں جنگجو ئوں کی طرف سے بارودی سرنگوں کاسر نو استعمال سیکورٹی اداروں کیلئے تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے،جبکہ سوپور کے بعد سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر بارودی سرنگوں کی پے در پے برآمدگی سے سلامتی ایجنسیاں سکتے میں پڑ گئی ہیں۔ پولیس نے پہلے ہی بارودی سرنگوں کو ایک نیا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے نپٹنے کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائیگی۔ شمالی قصبہ سوپور میں6جنوری کو بارودی سرنگ دھماکے میں4پولیس اہلکاروں کے ہلاک ہونے کے صرف ایک ہفتہ بعد سرینگر میں ایچ ایم ٹی اور ملورہ میں لگاتار دو دونوں کے دوران 2 بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے سے اگرچہ خطرہ کو ٹال دیا گیا،تاہم کئی برسوں بعد ایک مرتبہ پھر جنگجوئوں کی طرف سے بارودی سرنگوں کا استعمال سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ فورسز کی طرف سے آپریشن آل آوٹ کے بعد امسال جنگجوئوں نے کافی عرصے کے بعد بارودی سرنگوں کااستعمال عمل میں لایا ہے اور فورسز کی طرف سے ان پر جو دبائو ہے اس کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،تاہم سیکورٹی ایجنسیاں متحرک ہیں۔ریاستی پولیس کے صوبائی سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل منیر احمدخان کا کہنا ہے کہ بارودی سرنگوں کے چیلنج سے نپٹنے کیلئے سر نو حکمت عملی تیار کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ جنگجوگروپ کہیں نہ کہیں سے سر نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، 2015کے بعد سوپور میں بارودی سرنگ کا دھماکہ اپنی نوعیت کاپہلابارودی سُرنگ دھماکہ تھا،اسلئے انسدادی حکمت عملی مرتب کرنالازمی بن گیاہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انہیں روکنے کے لئے ایک منصو بہ تشکیل دینا ہوگااور اس کے لئے ہم حکمت عملی تشکیل دیں گے۔سی آر پی ایف ترجمان راجیش یادو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ ہر ایک نئی چیز سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے چیلنج ہوتی ہے،تاہم فورسز،فوج اور ریاستی پولیس متحرک ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ جنگجو صرف خبروں میں رہنا چاہتے ہیں،اور انہیں معلوم ہے کہ اگر سرینگر میں معمولی دھماکہ بھی ہوگا تو وہ سرخی بنے گی‘‘۔ واضح رہے کہ سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر ایچ ایم ٹی کے نزدیک ہی نارہ بل علاقے میں2008میں حزب المجاہدین نے ایک فوجی گاڑی کو بارودی سرنگ سے اڑایا تھا،جس میں10اہلکار ہلاک اور18زخمی ہوئے تھے۔اسی شاہراہ پر11اکتوبر2007کو ہامرے پٹن میں حزب المجاہدین کے جنگجوئوں نے باردوی سرنگ دھماکہ کیا،جس میں5 اہلکاروں کے علاوہ2شہری بھی لقمہ اجل بن گئے تھے،جبکہ مزید6 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔یکم جون2007کو راج باغ سرینگر میں بارودی سرنگ دھماکے سے فوجی گاڑی اڑ گئی،جس کے دوران19اہلکار زخمی ہوئے۔سرینگر جموں شاہراہ پر لور منڈا کے نزدیک23مئی2004 کو بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا،جس کے دوران سرحدی حفاظتی فورس کی گاڑی میں سوار28افراد ہلاک ہوئے،جن میں15اہلکار اور انکے13اہل خانہ بھی شامل ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی حزب المجاہدین نے قبول کی تھی ۔بانہال کے ہنگنی علاقے میں11نومبر2003کو جنگجوئوں نے ایک سیکورٹی گاڑی کو بارودی سرنگ دھماکے میں اڑا دیا تھا،جس میں8اہلکار ہلاک جبکہ نصف درجن زخمی ہوئے تھے۔کاپرن شوپیاں میں7اپریل2003کو بارودی سرنگ نصب کرنے کے دوران پھٹ گئی،جس کے نتیجے میں3جنگجو ہلاک ہوئے۔28ستمبر2002میں انتخابی مہم کے دوران نیشنل کانگریس پارٹی کی امیدوارخالدہ مصطفیٰ کی گاڑی دیو سر اسلام آباد(اننت ناگ) میں بارودی سرنگ سے ٹکرائی،جس کے دوران ان کے والد اور دیگر2پارٹی کارکنوں کے علاوہ ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا،جبکہ خالدہ زخمی ہوئی۔کانہامہ بڈگام میں3 نومبر2002کو بارودی دھماکے میں معروف شعیہ اور کانگریس لیڈر آغا سید مہدی3محافظوں سمیت جاں بحق ہوئے۔ پہلگام،چندن واڑی رورڑپر فرسلن علاقے میں27جون2002کو فورسز کی ایک گاڑی حزب المجاہدین کے جنگجوئوں کی طرف سے بچھائی گئی بارودی سرنگ سے گزر گئی،جس کے نتیجے میں3فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ شمالی کشمیر کے وار پورہ ہندوارہ میں22اگست2000کو جنگجوئوں کی طرف سے نصب کی گئی بارودی سرنگ پر سے فوجی گاڑی گزر گئی،جس کے دوران زور دار دھماکہ ہوا،اور7سیکٹر آر آر کے بریگیڈئر بی ایس شیر گل اور21آر آر کے کمانڈنگ آفسر کرنل راجندر چوہان سمیت کئی اہلکار لقمہ اجل بن گئے۔ جنوبی کشمیر کے چامرن منڈی پورہ ڈورو میں15مئی2000کو وزیر مملکت برائے بجلی اور انکے2ذاتی محافظ،ڈرائیور اور نیشنل کانفرنس کا ایک لیڈر اس وقت ہلاک ہوئے جب انکی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرائی۔2جون2000کو گنڈ خواجہ قاسم پٹن میں باردوی دھماکے میں ایک درجن افراد ہلاک جبکہ مرحوم مولوی افتخار حسین انصاری زخمی ہوئے۔ ترال میںگزشتہ برس16دسمبر کو جیش محمد سے وابستہ ایک عسکریت پسند باردوی دھماکے میں جاں بحق ہوا۔