اوڑی+بارہمولہ//فوج نے لائن آف کنٹرول کے اوڑی سیکٹر میںجیش محمدسے وابستہ 5 جنگجوؤں کو دراندازی کرنے کے بعدجاں بحق کرنیکا کا دعویٰ کیا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ 2018 میں کی جانے والی یہ دراندازی کی پہلی کوشش تھی ۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے کہا کہ دراندازی کرنے والوں کی لاشیں بر آمد کی جاچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ جیش کے فدائین کا دستہ تھا جو شاید اوڑی یا وادی کے کسی اور علاقے میں بڑی کارروائی کرنے کیلئے آئے تھے۔ اوڑی میں مقیم فوج کے12 انفنٹری بریگیڈ کے کمانڈر وائی ایس اہلوت نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اوڑی کے دولنجہ علاقہ میں لائن آف کنٹرول پر جنگجو کا ایک گروپ پیر کی علی الصبح کشتی میں سوار ہوکر دریائے جہلم کے ذریعے اس پار آنے کی کوشش کررہا تھا اس دوران سرحد کی حفاظت پر مامور فوجیوں نے جنگجوئوں کے گروپ کوسرحد کے اس پار داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران دراندازوں کے اس بھاری مسلح گروپ کو چیلنج کیا گیا اور ہتھیار ڈالنے کے لئے کہا گیا، لیکن دراندازوں نے ایسے کرنے کے بجائے فوجیوں پر فائرنگ کی۔جس کے بعد فوج نے مذکورہ جنگجوئوں کو گھیرے میںلیا گیا اور تقریباً دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا جس کے دوران 5جنگجو مارے گئے۔انہوں کہا کہ چار لاشوں کو نکالا گیا جبکہ پانچویں جنگجو کی لاش ابھی تک کشتی کے پاس ہی پڑی ہے ۔انہوں مذید کہا کہ مذکورہ جنگجوئوں سے اسلحہ و گولہ بارود کا ایک بڑا ذخیرہ برآمد کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ جنگجویوم جمہوریہ کے موقع پر ایک بڑا حملہ انجام دینے کیلئے آئے تھے لیکن فوج نے اس منصوبہ کو ناکام بنایا۔اس دوران ایس ایس پی بارہمولہ امتیاز حسین نے بتایا کہ 14 اور 15 جنوری کی درمیانی رات جنگجوئوں کے ایک گروپ نے دولنجہ اوڑی کے مقا م پر سرحد پار کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا بر آمد شدہ اسلحہ و گولہ باروداخذ کیا جاسکتا ہے کہ جنگجو کسی بڑے فدائین حملے کو انجام دینے آئے تھے۔ دھرپولیس سربراہ ڈاکٹر وید نے کہا کہ دولنجہ اوڑی کے آپریشن میں فوج کے ساتھ ساتھ ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف نے بھی حصہ لیا۔ ڈاکٹر وید نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز کو اوڑی میںدراندازی کی ممکنہ کوششوں کے بارے میں مسلسل خفیہ اطلاعات موصول ہور ہی تھیں ۔انہوں نے کہا’’ان اطلاعات کے پیش نظر پولیس، فوج اور سی آر پی ایف کے اہلکار علاقے میں کئی جگہوںپرگھات لگاکر بیٹھے تھے اور اس طرح کے ایک ایمبش میں گولیوں کا تبادلہ ہوا‘‘۔پولیس سربراہ کا کہنا تھا’’میرے خیال میں6مارے گئے ہیں، ہم نے پانچ لاشیں برآمد کی ہیں اور چھٹی کی تلاش جاری ہے، ان کا تعلق جیش محمد کے ساتھ تھا اور یہ فدائین حملہ آور تھے‘‘۔دریں اثناء اوڑی میں مارے گئے 4 جنگجوئوںکو سپرد خاک کیا گیا۔فوج نے اگرچہ 5جنگجوئوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے تاہم فوج نے 4 جنگجوئوں کی لاشیں اوڑی پولیس کے حوالے کیں۔ پولیس نے مقامی لوگوں کے تعاون سے سونوار کو شام دیر گئے اوڑی میں ٹی وی ٹاور کے نزدیک عدم شناخت لاشوں کے لئے بنائے گئے قبرستان میں انہیں سپرد خاک کیا ۔