سرینگر//اوڑی سیکٹر میں حد متارکہ پر ہوئی خونین تصادم آرائی کے پیش نظر کاروان امن بس کی آواجاہی میں کئی گھنٹوں کی تاخیر ہوئی۔پیر کو کمان پل اوڑی کے راستے سرینگر مظفر آباد بس سروس کے تحت مسافروں کا آنا جانا طے تھا ، تاہم صبح سویرے ہی جب دولانجا میں فوج کے ساتھ جھڑپ کے دوران جنگجوﺅں کے مارے جانے کی خبر آئی تو حکام نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ سرینگر سے روانگی کے بعد کاروان امن بس کو ڈاک بنگلہ بارہمولہ میں قریب ایک گھنٹے تک روک دیا گیا۔یہاں سے جب بس اوڑی کی جانب روانہ ہوئی تو اسے ٹی آر سی سلام آباد کے آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کی وجہ سے بس کی روانگی میں کئی گھنٹوں کی تاخیر ہوئی جس کے نتیجے میںبس میں سوار مسافروں کو سخت ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے اٹھایا گیا۔ ذرائع کے مطابق بعد دوپہر دو بجے بس مظفر آباد کی طرف روانہ ہوئی جس میںمجموعی طور22مسافر سوار تھے۔ان میں شامل13مسافروں کا تعلق پاکستانی زیر انتظام کے مختلف علاقوں سے تھا جو وادی میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد گھروں کو لوٹ گئے۔بس میں ایسے9مسافر بھی سوار تھے جو پہلی بار اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کےلئے مظفر آباد روانہ ہوئے۔سرحد پار سے آنے والی بس میں بھی درجنوں مسافروں نے کنٹرول لائن عبور کی۔