جموں//محکمہ دیہی ترقی و پنچایتی راج و قانون کے وزیر عبدالحق خان نے کانگریس کے رکن اسمبلی وقار رسول وانی کے الزامات پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی ہے ۔ قانون ساز اسمبلی میں منگل کے روز وقفہ سوالات کے دوران ممبراسمبلی بانہال وقار رسول وانی نے ضمنی سوال پر بولتے ہوئے الزام عائد کیاکہ مرکزی معاونت والی سکیموں کی عمل آوری میں بے ضابطگیاں پائی جارہی ہیں اور کرپشن ہورہی ہے ۔وقار رسول نے کہا کہ محکمہ میں افسران کے تبادلے بھی پیسوں پر ہوتے ہیں ۔اس پر وزیر عبدالحق خان نے کہاکہ اگر یہ الزامات صحیح ثابت ہوئے تو وہ وزارت چھوڑدیںگے ۔ ان کاکہناتھا’’اگر الزامات ثابت ہوگئے تو میں وزارت ہی چھوڑ دوںگا‘‘۔تاہم وقار نے وزیر کے جواب پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے احتجاجاًایوان سے واک آئوٹ کیا ۔بعد میں ایوان کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے بات کرتے ہوئے ایم ایل اے بانہال نے کہاکہ ان کے ضلع میں نریگا کے تحت پچھلے سال سے نو کروڑ روپے کی اجرتیں واجب الادا پڑی ہیں جبکہ اس سکیم کے تحت پندرہ دنوں میں مزدوروں کو اجرت دیناہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وہ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ محکمہ کے تحت چل رہی سکیموں میں ہورہی کرپشن کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائے لیکن حکومت نے اس پر خاموشی اختیارکررکھی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے ان سکیموں کو تباہ کردیاہے اور جب تک غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیںہوتی تب تک کچھ بدلنے والانہیں ۔ انہوںنے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اشتہار اسکینڈل پر تحقیقات کا حکم دیاجائے اور اگر وزیر ملوث نہ ہواتو وہ استعفیٰ پیش کردیںگے ۔انہوںنے دعویٰ کیاکہ حکومت نے دیگر جگہوں پر نریگا کے تحت اجرتیں واگزار کردی ہیں لیکن ان کے علاقہ کو بہت ہی کم رقم دی گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کاسامنا ہے ۔وقار رسول کے الزامات کے جواب میں ایوان کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے بات کرتے ہوئے وزیر دیہی ترقی عبدالحق خان نے کہاکہ کسی زمانے میں ٹرانسفروں کے پیسے لگتے تھے تاہم آج کل کوئی پیسہ نہیں لگتاہے بلکہ جو بھی تبادلے ہوتے ہیں وہ حکومت اور انتظامیہ کی ضرورت کے مطابق ہوتے ہیں۔انہوںنے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ان کے پاس کوئی اور مدعا نہیں رہا اس لئے فضول کے الزامات لگاتے رہتے ہیں ۔نریگا اجرتوں پر انہوںنے کہاکہ انہوںنے اب تک گیارہ سو کروڑ کے قریب رقم لیبر اور میٹریل کیلئے ریلیز کی ہے اورالزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ان کاکہناتھاکہ رقم براہ راست مزدوروں کے کھاتوں میں جاتی ہے جس میں اتنی شفافیت ہے کہ کرپشن کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔