سرینگر //حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جموں کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کو بے حد تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے طول و عرض میں آئے روز بے گناہوں کے قتل عام ، بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کے ساتھ ساتھ ایل اوسی اور بین الاقوامی سرحدوں پر صورتحال حد درجہ افسوس ناک اور انتہائی قابل تشویش ہے اور یہ سب کچھ دیرینہ مسئلہ کشمیر کا شاخسانہ ہے ۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ سرحدوں پر کشیدگی اور تنائو و گولہ باری سے سب سے زیادہ متاثر غریب گھرانوں کے لوگ اور کنبے ہوتے ہیں جن کی زندگی عدم تحفظ کی شکار ، اجیرن ، روزگار ، کاروبار اور بچوں کا تعلیمی مستقبل سب کچھ دائو پر لگ جاتا ہے ۔ میرواعظ نے کہا اس کی بنیادی وجہ اور اصل محرک مسئلہ کشمیر ہے۔میرواعظ نے سوال کیاآخر کب تک دونوں قریبی ہمسایہ ممالک غیر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرکے آپس میں لڑتے اور جھگڑتے رہیں گے۔ میرواعظ نے دونوں ممالک کی قیادت سے اپیل کی کہ تنائو ، کشیدگی اور جنگ و جدل کے بنیادی سبب مسئلہ کشمیر کو پر امن اور جامع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے فوری طور پر موثر اور نتیجہ خیز بات چیت کا آغاز کریں اور اس عمل میں مسئلے کے بنیادی فریق کشمیری عوام کو شامل کیا جائے تاکہ خطے سے خون خرابہ اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ انہوںنے کہا کہ میں بحثیت میرواعظ کشمیر اور حریت چیئرمین کی حیثیت سے مائیگرنٹ کشمیری پنڈت برادری سے آج 29 سال کا عرصہ گذرجانے پر اپیل کرتا ہوں کہ اب موزوں وقت ہے کہ وہ اپنے وطن اور گھروں کو لوٹ آئیں ۔ میرواعظ نے یہ بات زور دے کر کہیں کشمیری پنڈت ہماری تہذیب ، ثقافت اور کلچر کا ایک اٹوٹ حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کشمیر میں مسلمان جتنے محفو ظ ہیں وہ بھی اپنے آپ کواتنا ہی محفوظ تصور کریں۔