سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو کچھ ساتھیوں سمیت کل لالچوک میں احتجاجی جلوس کے دوران گرفتار کیا گیا۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے اعلان شدہ احتجاجی پروگرام کا مقصد بھارت آرمی چیف کے کشمیر دشمن بیانات اور این آئی اے کی ہڑبھونگ نیز دوسرے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں جن میں لبریشن فرنٹ کے سینئر قائدین اور اراکین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھے ، مدینہ چوک میں جمع ہوگئے جس کے بعدلبریشن فرنٹ چیئرمین کی قیادت میں ان لوگوں نے لال چوک کی جانب مارچ کیا۔ ہاتھوں میں پلے کارڈ تھامے اور نعرے بلند کرتے ہوئے شرکائے جلوس جب بڈشاہ چوک کے نزدیک پہنچے تو پولیس کی بھاری جمعیت نے ان کا راستہ روک لیا۔اس موقعہ پر ملک اور غلام محمد ڈار کو گرفتار کر کے عدالتی تحویل میں سرینگر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ۔ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کی جانب سے آئے روز کشمیریوں کو دی جانے والی دھمکیاں ‘ کشمیریوں کو ناجائز بھارتی تسلط کے خلاف مزاحمت سے ہٹا نہیں پائیں گی۔ ملک نے کہا کہ کشمیر میں سیاسی مزاحمت کے خلاف دھمکی آمیز بیانات اجراء کرکے دراصل بھارتی آرمی چیف کشمیر کے اندر قتل عام کا عندیہ دے رہے ہیں ۔ ہم جنرل صاحب کو بتادینا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کا قتل عام کرنے کیلئے ناگپور سے آنے والے احکامات کو ضرور قبول کرتے رہیں لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی یاد رکھیں بھارتی مظالم کو برداشت کرنا کشمیریوں کیلئے کوئی نیا معاملہ نہیں ہے بلکہ ہم نے ماضی میں بھی بھارتی قتل و غارت اورمظالم کا سینہ سپر ہوکر مقابلہ کیا ہے اور مستقبل میں بھی کر تے رہیں گے۔شبیر احمد شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس کو ای ڈی کی جانب سے بار بار طلب کرنے کی کارروائی کو شرم ناک عمل قرار دیتے ہوئے ملک نے کہا کہ ایک گرفتار شخص کے اہل و عیال کو ڈرانا دھمکانا بھارتی بزدلی کا واضح اعلان ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ کٹھوعہ جموں میں ایک آٹھ سالہ بچی آصفہ کی بے حرمتی اور سفاکانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ ایک معصوم بچی کے ساتھ درندگی کے اس واقعے نے ہم سبھی کے قلب و ضمیر کو مجروح و مضروب کیا ہے۔