سرینگر// حریت ’’گ‘ چیرمین سید علی گیلانی نے محمد یٰسین ملک کو سرینگر سینٹرل جیل، حریت ترجمان غلام احمد گلزار کو تھانہ کوٹھی باغ، بلال احمد صدیقی کو سرینگر سینٹرل جیل، محمد اشرف لایا کو تھانہ صدر میں بند رکھنے اور میر واعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی کو خانہ نظربند رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پولیس اور انتظامیہ کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا اب یہ معمول بن چکا ہے کہ وہ ان قائدین کو بار بار خانہ وتھانہ نظر کرکے ریاست میں جاری لاقانونیت کا کھلے عام مظاہرہ کررہی ہے اوریہاں کی سیاسی قیادت اور کارکنان کی تمام سیاسی سرگرمیوں کو بندوق اور طاقت کی بنیاد پر سلب کیا جارہا ہے۔ گیلانی نے پولیس اور انتظامیہ کی ان کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان ہتھکنڈوں سے آزادی پسند قیادت کو کسی بھی طور مرعوب کیا جاسکتا ہے اور نا ہی ان ظالمانہ حربوں سے ان کے جذبۂ آزادی کو کم کیا جاسکتا ہے۔ گیلانی نے تہاڑ جیل میں مقید آزادی پسند راہنما شبیر احمد شاہ کی اہلیہ کوای ڈی کی جانب سے دوبارہ نوٹس جاری کرکے دہلی طلب کرنے کی کارروائی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قائدین کے گھروالوں کو بھی سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔