سرینگر//شہر خاص اورسیول لائنز علاقے میں کچھ جگہوں پر ناکہ بندی کے بیچ لالچوک اور ملحقہ علاقوں میں ہڑتال کی گئی جس کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے ۔ اس دوران پولیس نے مزاحمتی جلوسوں کو ناکام بنا دیا جبکہ مزاحمتی لیڈروں کو امکانی جلوسوں میں شرکت سے قبل ہی تھانہ و خانہ نظر بند رکھا گیا۔شہدائے گائو کدل کی28ویں برسی کے موقعہ پر انتظامیہ نے لالچوک اور ملحقہ علاقوں میں قدغنیں عائد کی تھیں جس کے دوران لوگوں کے عبور و مرور میں رکاوٹیں کھڑی ہوئیں۔ مزاحمتی خیمے کی طرف سے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ٹورسٹ سینٹر سے ریذیڈنسی روڑ پر گاڑیوں کی نقل وحمل بند کی گئی تھی تاہم پیدل چلنے کی اجازت دی جا رہی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق گائو کدل سانحہ کی برسی کے موقعہ پر پہلی مرتبہ شہر کی ناکہ بندی کی گئی اور سڑکوں کو عبور مرور کیلئے بند کیا گیا۔مولاناآزاد روڑ پر ٹریفک کی نقل وحمل جاری تھی۔ریگل چوک کے نزدیک بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیںاور لالچوک کی طرف گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق گائو کدل پل پر خار دار تار نصب کی گئی تھی تاکہ ممکنہ احتجاجی مظاہرین کو جائے وقوع کی طرف جانے سے روکا جائے۔ لالچوک کے علاوہ آبی گزر،ریگل چوک،مائسمہ،کورٹ روڑ،نئی سڑک،حبہ کدل،گائو کدل،مدینہ چوک،ریڈ کراس روڑ،کوکر بازار سمیت دیگر نواحی علاقوں میں فورسز اور پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تھا۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پائین شہر کے حساس علاقوں میں پابندیاں عائد رہیں اور شہری نقل و حرکت پر بندشیں لگائی گئیں۔ پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشوں اور قدغنوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔پولیس اسٹیشن خانیار، رعناواری،نوہٹہ،مہاراج گنج اور صفاکدل کے تحت آنے والے بیشتر علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کو اہم سڑکوں ،چوراہوںاور شاہراہوں پر تعینات کیاگیا تھا اور جگہ جگہ ناکے بٹھائے گئے تھے۔ لائنز کے مائسمہ اور کرالہ کھڈ تھانوں میں بھی امکانی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جزوی طور پر بندشیںعائد رہیں۔سخت ناکہ بندی کے باوجود حریت کے دونوں دھڑوں اور لبریشن فرنٹ کے علاوہ دیگر مزاحمتی جماعتوں سے وابستہ لیڈر اور کارکناں بسنت باغ پہنچنے میں کامیاب ہوئے ،تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوںنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،اور انہوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے گائو کدل کی طرف جانے کی کوشش کی۔مظاہرین بسنت باغ میریج ہال کے نزدیک جمع ہوئے اور انہوں نے جاں بحق ہوئے لوگوں کی تصاویر کو ہاتھوں میں لہرایا۔ سید علی شاہ گیلانی مسلسل گھر میں نظر بند رہے جبکہ میر واعظ عمر فاروق اورمحمد اشرف صحرائی کو نظر بند رکھا گیا، لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو گزشتہ روز ہی حراست میں لیا گیا تھا۔انتظامیہ نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بلال صدیقی،محمد یاسین عطائی،امتیاز حیدر،عاشق حسین نار ژور اور دیگر کارکنوں کو بھی کچھ روز قبل ہی تھانہ نظر بند رکھا گیا تھا۔اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر لالچوک اور اس کے گر نواح علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی۔ لالچوک،آبی گزر،کورٹ روڈ ،ریگل چوک،مائسمہ،پولو ویو،حبہ کدل،سرائے بالا،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ،مہاراج بازار،گونی کھن سمیت دیگر علاقوں میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند تھے تاہم سڑکوں پر جزوی طور پر مال و مسافر بردار گاڑیوں کے علاوہ نجی ٹرانسپورٹ کی آواجاہی جاری رہی۔