جموں//کھٹوعہ کے ہیرا نگر علاقے میں گجر مظاہرین پر پولیس لاٹھی چارج اور کئی افراد کو زخمی کرنیکا کا معاملہ اپوزیشن ممبران نے ایوان میں اٹھاتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی صبح جیسے ہی شروع ہوئی تو جی ایم سروڑی اور چودھری محمد اکرم اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے سرکار کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرائی کہ کٹھوعہ ضلع کے لسانہ گائوں کے گجر بکروال طبقہ سے وابستہ لوگوں کے خلاف ریاستی پولیس کے متعلقہ اہلکاروں نے زبردست مار پیٹ کی ۔انہوں نے کہا کہ اس پولیس کارروائی میںمتعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔انہوں نے متعلقہ افسران کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ممبر اسمبلی خانصاحب حکیم محمد یاسین اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور حکومت سے کہا کہ وہ اس معاملے میں سنجیدگی سے کام لیں اور معصوم بچی کے لواحقین کو پورا پورا تحفظ فراہم کریں تاکہ یہ نازک مسئلہ کسی بڑے کسی فرقہ وارانہ واردات میں بدل نہ جائے ۔اراکین نے گوجر لیڈر ایڈوکیٹ طالب کو حراست میں لینے کو افسوناک قرار دیا ہے کہ پولیس کارروائی میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے‘‘۔اس دوران وقار رسول، حکیم محمد یاسین ، عبدالمجید لارمی سمیت کئی دیگر ممبران بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج کرنے لگے۔اس موقعہ پر امداد و بازآبادکاری کے ریاستی وزیر جاوید مصطفیٰ میر نے احتجاجی ممبران کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرکے انہیں خاموش کرانے کی کوشش کی۔انہوں نے اپوزیشن ممبران کو بتایا’’ہم اس بارے میں تفصیلی جانکاری حاصل کرکے گرفتاری کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں گے‘‘۔تاہم حزب اختلاف کے ممبران نے احتجاج جاری رکھا جس کے نتیجے میں ایوان میں زبردست شوروغل بپا ہوا۔
کونسل میں ہنگامہ آرائی
کشتواڑ پروجیکٹوں پر اراکین برہم
اشفاق سعید
جموں/ قانون سازیہ اراکین نے بجلی پروجیکٹوں کی آڑ میں مخصوص آبادی کے خلاف آبی جنگ چھیڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے مقامی آبادی کو زمین سے محروم کرنے کی سازش سے تعبیر کیا ہے۔قانون ساز کونسل میں پیر کو اس وقت ہنگامہ آرائی پیدا ہوئی،جب نیشنل کانفرنس کے سجاد احمد کچلو نے کہا کہ کشتوار ضلع میں11 پن بجلی پروجیکٹوں پر کام شروع کرنے کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے،تاہم انہوں نے زبردست خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی جمع کرنے کیلئے مخصو ص ڈیم وہاں تعمیر کئے جارہے ہیں جہاں پورا ضلع غرقاب ہوسکتا ہے۔سجاد کچلو نے ان بجلی پروجیکٹوں کی منظوری کیلئے ہاوس کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کی پوری آبادی پانی میں غرقاب ہوگی۔کچلو کا کہنا تھا کہ کشتواڑ چونکہ پہاڑی ضلع ہے،اور اراضی بہت کم ہے،تاہم سرکار زرعی اراضی پر نظر بنائے ہوئے ہے،اور وہ لوگوں کو اراضی سے محروم کرنا چاہتی ہے۔سجاد کچلو نے کہا کہ مذکورہ کمپنی نے بیرون ریاستوں کے ملازمین کو تعینات کیا ہے،اور کشتواڑ کے صرف2شہریوں کو ملازمت دی گئی ہے،جو کہ انکے ساتھ استحصال ہے۔انہوں نے کہا کہ ان پروجیکٹوں کو دور دور تک پھیلا کر لوگوں کو بھی نقل مکانی کرنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔سجاد کچلو کا کہنا تھا کہ ڈول ہستی بجلی پروجیکٹ میں بھی یہی کیا گیا،جس کی وجہ سے300گھر متاثر ہوئے تھے،اور وہ مراعات و معاوضے کیلئے ابھی بھی در در طواف کر رہے ہیں۔کچلو نے گنجان طرح کی کالانیوں کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اراضی بچ جائے گی۔ نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ نے کہا کہ این ایچ پی سی بجلی کمپنی کشن گنگا پروجیکٹ بھی واپس کرنے کیلئے تیار تھی، تاہم سوال اٹھا کہ کیا،جموں کشمیر ایس پی ڈی سی اسی طرح متاثرین کی باز آبادکاری کر سکتا ہے،جس طرح این ایچ پی سی نے کی۔اس دوران اگر چہ نائب وزیر اعلیٰ نے جواب دینے کی کوشش کی،تاہم ممبران مطمئن نہیں ہوئے۔ چیئرمین کونسل نے شور شرابے کے بیچ ہی کونسل کی کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
جنگجو ئوں کے گھروں کی توڑ پھوڑ کیوں؟
وزیر اعلیٰ سے رکن اسمبلی کا سوال
اشفاق سعید
جموں //ریڈونی کیموہ کولگام میں بستی کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے توڑ پھوڑ اور مقامی آبادی کو ہراساں کرنے کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ سے سوال کیا گیاکہ جنگجوئوں کے اہل خانہ کو کیوں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے آخر اُن کی کیا غلطی ہے ۔ سوموار کو قانون ساز اسمبلی کی کارروائی جونہی شروع ہوئی تو عبدالمجید لارمی نے ریڈونی میں گزشتہ روز رونما ہوئے واقعہ، جس میں فورسز کے اہلکاروں نے عام لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا،کا معاملہ اٹھایا ۔انہوں نے ایوان میں موجود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے مخاطب ہو کر کہا کہ فورسز نے اس علاقے میں لوگوں کی اندھادھند مارپیٹ اور توڑ پھوڑ کی ہے ۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ وہ اس پر بیان دیں کہ آخر کیوں وہاں ہر دن لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کیا کہ اگر کوئی جنگجو ہے تو اُس کے اہل خانہ کا کیا قصور ہے اُن کا جرم کیا ہے ۔
مغل روڑ،نستہ چھن گلی، رازدان ٹاپ اور سنگھ پورہ وائلو کے ٹنل
تعمیر میں تاخیر پر قانون سازیہ کے اراکین کی برہمی
اشفاق سعید
جموں //حزب اقتدار واختلاف اراکین قانون سازیہ نے یک زبان ہو کر سرینگر جموں شاہراہ پر کے علاوہ مغل روڑ ،نستہ چھن گلی ،رازدان ٹاپ اور سنگھ پورہ وائلو میں ٹنلوں کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔ تعمیر عامہ محکمہ کے وزیر نعیم اختر نے اپنے محکمہ کے مطالبات زر ایوان زیرن میں پیش کئے جس پر ممبران نے بحث کرتے ہوئے ٹنلوں کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔ محمد یوسف تاریگامی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے مغل روڑ اور سنگھ پورہ وائلو ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم قدم تھا، جب مغل روڑ تعمیر کی گئی جس کی وجہ سے پیرپنچال کا رابطہ وادی کے ساتھ آسان ہو گیا ۔انہوں نے کہا کہ جو سیکورٹی وجوہات کی باتیں اس سڑک کو کھولنے کے دوران کی جا رہی تھیں وہ کھوکھلی ثابت ہوئیں ۔ تاریگامی نے کہا کہ ہر موسم میں خطہ چناب اور پیر پنچال کی آبادی کا راستہ آسان بنانے کیلئے سرکار کو ٹنلوں کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیکر لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچانا چاہئے ۔ تاریگامی نے نباڑ ، پی ایم جی ایس وائی ،اور دیگر مرکزی سکیموں کو دوردازر اور سرحدی علاقوں کیلئے مختص رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ۔چوہدری محمد اکرم نے حکومت پر زور دیا کہ تاریخی مغل شاہراہ کوسال بھر آمدورفت کے قابل بنانے کیلئے ٹنل کی تعمیر کا معاملہ مرکزی سرکار کے ساتھ زو ر وشور سے اٹھایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شاہراہ خطہ پیر پنچال کی تعمیر وترقی میں اہم مقام رکھتی ہے، اس سے راجوری پونچھ کے لوگوں کا وادی کشمیر سے رابطہ بحا ل ہوا ہے۔ بہت کم مدت میں لوگ آجاسکتے ہیں، اب انہیں جموں اور پھر یہاں سے کشمیر نہیں جاناپڑتا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ جب تک ٹنل کی تعمیر ہوتی ہے تب تک سڑک کی دیکھ بھال کے لئے وافرمقدار میں فنڈز واگذار کئے جائیں۔ممبر اسمبلی کپوارہ بشیر احمد ڈار اور ممبر اسمبلی کرناہ نے سادھنا ٹنل کی تعمیر کا معاملہ اٹھاتے ہوئے سرکار سے مطالبہ کیا کہ کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کا کام فلفور ہاتھ میں لیا جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کو بچایا جا سکے ۔ ایڈوکیٹ راجہ منظور احمد نے کہا کہ میں مشکور ہو ںسرکار کا ،جنہوں نے مرکزی سرکار کو سادھنا پر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے دوبارہ خط لکھا ہے ۔راجہ منظور نے پرزور الفاط میں کہا کہ سادھنا ٹنل پر ٹنل تعمیر کرنے سے نہ صرف ڈیفنس کو فائدہ ہو گا بلکہ لوگ جو 1947سے مر رہے ہیں انہیں بھی فائدہ ہو گا ۔بشیر ڈار نے کرناہ ٹنل کے ساتھ ساتھ گریز بانڈی پورہ سڑک پر بھی ٹنل تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ۔پی ڈی پی سے وابستہ ممبر اسمبلی کوکرناگ عبدالرحیم راتھر نے بانہال رام بن ، وائلو سنگھ پورہ ٹنلوں کا معاملہ اٹھایا ۔ممبر اسمبلی بانہال نے کہا کہ جموں سرینگر شاہراہ پر مزید ٹنلوں کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا جائے تاکہ شاہراہ پر حادثات کو کم کیا جا سکے ۔ممبر اسمبلی کرگل اصغر علیٰ کربلائی نے اس دوران زوجیلہ ٹنل کی تعمیر میں سست رفتاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ٹنل کے کام میں سرت لائی جائیے ۔
کمسن کی ہلاکت کیخلاف ہیرا نگر میں پولیس کے ہاتھوں گوجر مظاہرین کی زبردست مارپیٹ
ایوان میں احتجاج، سرکار سے جواب طلب
اشفا ق سعید
جموں//کھٹوعہ کے ہیرا نگر علاقے میں گجر مظاہرین پر پولیس لاٹھی چارج اور کئی افراد کو زخمی کرنیکا کا معاملہ اپوزیشن ممبران نے ایوان میں اٹھاتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی صبح جیسے ہی شروع ہوئی تو جی ایم سروڑی اور چودھری محمد اکرم اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے سرکار کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرائی کہ کٹھوعہ ضلع کے لسانہ گائوں کے گجر بکروال طبقہ سے وابستہ لوگوں کے خلاف ریاستی پولیس کے متعلقہ اہلکاروں نے زبردست مار پیٹ کی ۔انہوں نے کہا کہ اس پولیس کارروائی میںمتعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔انہوں نے متعلقہ افسران کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ممبر اسمبلی خانصاحب حکیم محمد یاسین اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور حکومت سے کہا کہ وہ اس معاملے میں سنجیدگی سے کام لیں اور معصوم بچی کے لواحقین کو پورا پورا تحفظ فراہم کریں تاکہ یہ نازک مسئلہ کسی بڑے کسی فرقہ وارانہ واردات میں بدل نہ جائے ۔اراکین نے گوجر لیڈر ایڈوکیٹ طالب کو حراست میں لینے کو افسوناک قرار دیا ہے کہ پولیس کارروائی میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے‘‘۔اس دوران وقار رسول، حکیم محمد یاسین ، عبدالمجید لارمی سمیت کئی دیگر ممبران بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج کرنے لگے۔اس موقعہ پر امداد و بازآبادکاری کے ریاستی وزیر جاوید مصطفیٰ میر نے احتجاجی ممبران کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرکے انہیں خاموش کرانے کی کوشش کی۔انہوں نے اپوزیشن ممبران کو بتایا’’ہم اس بارے میں تفصیلی جانکاری حاصل کرکے گرفتاری کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں گے‘‘۔تاہم حزب اختلاف کے ممبران نے احتجاج جاری رکھا جس کے نتیجے میں ایوان میں زبردست شوروغل بپا ہوا۔