نئی دہلی // وزیراعظم ہندنریندرمودی نے کشمیرکیلئے مذاکراتکارکی تقرری کومعمول کاعمل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین ہند پریقین رکھنے والوں کیلئے مرکزی سرکارکے دروازے کھلے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ ہم نے کشمیر کیلئے کسی کوبطورمذاکراتکارنامزد کیاہے کیونکہ ایسااسے پہلے بھی ہوتاآیاہے ۔مودی نے یہ بھی واضح کیاکہ بھارت کی خارجہ پالیسی پاکستان المرکوزنہیں ہے۔انہوں نے غربت ،جہالت اورعلالت کیخلاف متحدہوکرلڑنے کی بات دوہراتے ہوئے کہاکہ اگرہندوپاک مل کر لڑیں گے تب جلد ہی جیت جائیں گے۔ایک نجی نیوزچینل کودئیے انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ بھارت میں ہرشہری کیساتھ بات ہوتی ہے اوریہ عمل آگے بھی جاری رہے گا۔ وزیراعظم کاکہناتھاکہ ملک کے آئین نے ہماری (مرکزی سرکار)یہ ذمہ داری سونپی ہے اورہم یہ ذمہ داری نبھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔وزیراعظم مودی نے کہاکہ انہوں نے نئی دہلی کے لال قلعہ سے جوکچھ کہاتھا،وہ اُس پرکاربندہیں ۔انہوں نے کہاکہ کسی سے بات چیت کرنے میں کوئی خرابی یابرائی نہیں کیونکہ ملک کے شہریوں کوآئین کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ وہ(مودی) ملک کے وزیراعظم کیساتھ بات کرسکتے ہیں۔ اُن کاکہناتھا’ملکی شہریوں کایہ آئینی حق ہے کہ وہ مجھ سے کہیں مودی جی مہربانی کرکے کھڑے ہوجائیں اورہم سے بات کریں ‘۔ وزیراعظم نے کشمیری مزاحمتی لیڈرشپ یاآئین ہندکی حدودمیں مذاکرات سے انکاری افرادوکسی گروپ کانام لئے بغیرکہاکہ ہمارے دروازے ایسے لوگوں کیلئے کھلے ہیں جوملک کے آئین پریقین رکھتے ہوں ،اوربقول نریندرمودی اُن لوگوں کیساتھ مرکزبات چیت کیلئے ہمیشہ تیارہے جواس ملک کیلئے جیتے اورمرتے ہیں ۔انٹرویوکے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی پاکستان پر مبنی ہے۔انہوں کہا کہ یہ سوچنا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی صرف پاکستان پر مبنی ہے، یہ توہندوستان کے ساتھ سخت ناانصافی کرنے جیسا ہے۔ مودی نے واضح کیاکہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی صرف ایک ملک پر مبنی نہیں ہے، اور ایسا ہونا بھی نہیں چاہئے۔ وزیراعظم ہند نے پاکستان کانام لئے بغیرکہا کہ ہندوستان کسی ایک ملک کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن جو بھی دہشت گردی کے خلاف سخت قدم اٹھائے گا وہ اس ملک کا استقبال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ انسانیت خطرے میں ہے اور اس کو بچانے کے لئے ان تمام ممالک کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے جو انسانیت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں ان سب کو متحد کرنا ضروری ہے تب ہی ہم دہشت گردی کو شکست دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم کاکہناتھاکہ میں پاکستان کے لوگوں سے براہ راست کہنا چاہتا ہوں کہ کیا ہمیں غربت سے نہیں لڑنا چاہئے؟ کیا ہمیں ناخواندگی سے نہیں لڑنا چاہئے؟ کیا ہمیں بیماری سے نہیں لڑنا چاہئے؟ اگر ہم ان کے ساتھ مل کر لڑیں گے تب ہم جلد ہی جیت جائیں گے۔