جموں //نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ کوئی بھی ملک اور سماج تب تک ترقی نہیں کر سکتا ہے جب تک نہ اُس کی قوم کا تعلیمی نظام ٹھیک ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ کالج اور سکول تعمیر کرنا کوئی فخر کی بات نہیں بلکہ فخر اس میں ہونا چاہئے کہ ہم آنے والے مستقبل کیلئے کیا کوشش کر رہے ہیں اور شرح خواندگی کو بہتر بنانے کیلئے کیا کیا جا رہا ہے ۔وزیر تعلیم سید الطاف بخاری نے منگل کو محکمہ تعلیم کے مطالبات زر ایوان میں پیش کئے اور پہلی بار کسی گرانٹ میں حصہ لینے والے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر نے اس محکمہ تعلیم کے مطالبات زر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر تعلیم کے کام کی سراہنا کی اور ساتھ میں انہیں کئی ایک تجویز بھی پیش کی ۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جب الطاف بخاری کے پاس تعمیر عامہ کا قلمدان تھا وہ تب بھی اچھا کام کرتے تھے اور آج بھی اپنا کام اچھی طرح کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اُن سے کوئی بھی اسمبلی ممبر ناراض نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ کالج ،سکول اور یونیورسٹیاں قائم کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوتے بلکہ ہمیں اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ اُن کی بنیادی اور معیاری تعلیم کے بارے میں سوچنا چاہئے اور ساتھ اس بات کی طرف دھیان دینا چاہئے کہ ریاست میں شرح خواندگی میں کتنی بہتر ی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُس ملک اور سماج کی ترقی تب تک ممکن نہیں ہے جس کا تعلیمی نظام بہتر نہیں ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ اُس میں کسی ایک سرکار کی غلطی ہے بلکہ آج تک جتنی بھی سرکاریں آئیں تعلیم کے حوالے سے یہی سچویشن رہی ۔انہوں نے اس دوران سرکار کی توجہ بڈگام اور بیروہ کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ریاست کے دیگر علاقوں کی نسبت بڈگام ضلع تعلیم کے لحاظ سے کافی پسماندہ ہے اور اُس کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک نہ ہمارا بیس ٹھیک ہو گا تب تک ہمیں کسی چیز سے کوئی فائدہ نہیں ملنے والا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے 8 ویںپاس کو نوکری ملتی تھیں لیکن اب وہ زمانہ نہیں رہا ہم کہاں آج کے زمانے سے مقابلہ کر سکتے ہیں ۔عمر عبداللہ نے کہا کہ آج ہم جن یونیورسٹی میں بچوں کو بڑھانے کا سوچتے ہیں وہ 90فیصد سے کم نمبرات کی بات تک نہیں کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کہیں ہم سے یہ غلطی ہو رہی ہے کہ ہم سرکاری سکولوں کے اساتذہ سے کارکردگی حاصل کر ہی نہیں پاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سکولوں میں بنیادی ڈھانچے کا فائدہ تب ہو گا جب ہمارے شرح خواندگی بہتر ہو گئی ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی اگر ہم ایسے بچے تیار کریں جو مڈل یا پھر بارویں پاس ہیں وہ کہاں لگیں گے کون سا وہ محکمہ ہے جہاں اُن کو نوکری مل سکتی ہے ۔انہوں نے سرکار پر زور دیا کہ وہ سرکاری سکولوں میں بچوں کو معاری تعلیم دینے کیلئے اقدامات کریں ۔