سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے 26جنوری کو کشمیریوں کیلئے یومِ سیاہ قرار دیتے ہوئے اس دن مکمل ہڑتال کرنے اور سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل دہرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جو دنیا کی بڑی جمہوریہ ہونے کا دعویدار ملک ہے، 26؍جنوری کو اپنا یومِ جمہوریہ مناتا ہے، البتہ جموں کشمیر میں اس کی جمہوریت کا دعویٰ بُری طرح سے ایکسپوز ہورہا ہے اور یہ ملک پچھلے 70سال سے یہاں کے عوام کے جمہوری حقوق کو ہٹ دھرمی، توسیع پسندانہ عزائم اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے دباتا چلا آرہا ہے۔مزاحمتی قیادت نے کہا کہ بھارت عالمی فورموں میں دنیا سے دہشت گردی ختم کرنے کے بھاشن تو دے رہا ہے، مگر خود ریاست جموں کشمیر میں اپنی سرکاری دہشت گری کو جاری رکھے ہوئے ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس ریاستی دہشت گردی کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہیے کہ کس طرح آپنے آپ کو بڑی جمہوریہ ہونے کا دعویدار ملک نے ایک مظلوم ریاست میں اپنے ظلم اور جبر کی ، سفاکیت، بربریت اور قتل عام کا بازار گرم کررکھا ہے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ بھارت کا یومِ جمہوریہ ایک خالص فوجی آپریشن ہوتا ہے، جو جموں کشمیر کے لوگوں کے لیے یومِ عذاب بن جاتا ہے اور اس فوجی آپریشن کو عملانے کے لیے ریاست کے لوگوں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بناکر ان کی زندگیوں کو اجیرن بنایا جاتا ہے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ کشمیری بھارت یا اس کے عوام کے دشمن ہیں اور نہ وہ بھارت کی حدود میں اس کے یومِ جمہوریہ منانے کے مخالف ہیں، البتہ جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے تو اس کو بھارت نے چونکہ اس خطہ پر اپنی جبری فوجی قبضہ کیا ہے ، لہٰذا اس کے لیے جموں کشمیر کی سرزمین پر اس قسم کی کوئی تقریب منانے کا کوئی اخلاقی اور آئینی جواز نہیں ہے، کیونکہ یہاں اس جمہوریت کا کوئی نام ونشان نظر نہیں آتا ہے، جس کا بھارت ڈھنڈورا پیٹتا ہے۔ مزاحمتی قائدین نے 26؍جنوری کی تقریبات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے اسکولی بچوں، اساتذہ اور والدین سے بھی پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ 26؍جنوری کی تقریبات کا حصہ نہ بنیں اور ان سے دور رہ کر اپنی ملی اور قومی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔