سرینگر//کندلن شوپیان میںاُس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب تیز رفتار فوجی گاڑی نے ایک موٹر سائیکل کو اپنی زد میں لاکر 3افراد کو شدیدزخمی کردیااور مقامی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے نزدیکی فوجی کیمپ کو شدید سنگباری کا نشانہ بنایا جس کے جواب میں ان پر ٹیر گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔ بدھ کی شام قریب ساڑھے چھ بجے فوج کی ایک تیز رفتار کیسپرگاڑی نے کندلن نامی گائوں میں ایک موٹر سائیکل کو زوردار ٹکر ماردی۔اس واقعہ میں موٹر سائیکل تباہ ہوگئی اور اس پر سوار3افراد بری طرح سے زخمی ہوئے ۔تینوں کوفوری طور پرمقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں سے ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیںسرینگر منتقل کیا گیا۔واقعہ کی خبر پورے علاقے میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے لگی ۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ موٹر سائیکل کو ٹکر مارنے کے بعد فوجی اہلکار گاڑی سمیت جائے واردات سے فرار ہوگئے۔اس موقعے پرمظاہرین نے فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور فوجی گاڑی کے ڈرائیور کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔اسی دوران لوگوں نے جلوس کی صورت میں ناگی شرن میں قائم62آر آر کیمپ تک مارچ کیا جہاں مظاہرین مشتعل ہوئے اور انہوں نے کیمپ پر کئی اطراف سے شدید پتھرائو شروع کیا۔ابتدائی طور پر اگر چہ فوج نے جوابی کارروائی عمل میں لانے سے گریز کیا، تاہم جب سنگباری میں شدت پیدا ہوئی تو مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پورے علاقے میں خوف و دہشت پھیل گئی۔پر تنائو صورتحال کے بیچ ہی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مزید نفری ناگی شرن پہنچی اور فوجی کیمپ پر پتھرائو کررہے مظاہرین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی۔اس موقعے پر مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا گیا اور بعد میں اشک آور گیس کے گولے داغے گئے ۔اس صورتحال کی وجہ سے پورے علاقے میں رات دیگر گئے تک خوف و ہراس اور افراتفری کا ماحول رہا جس کے پیش نظر فورسز کی اضافی کمک تعینات کی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔(کے ایم این)